ابھی تک کی پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پاکستانی کوچ باب وولمر کی موت زہر خورانی سے ہوئی ہے۔ اس خبر کو سنسنی خیز بنانے کیلئے پاکستانی میڈیا نے اسے قتل کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے حالانکہ اگر موت زہر خورانی سے ہو تو اس کی دو وجوہات ہوسکتی ہیں، ایک قتل اور دوسری خودکشی۔ پتہ نہیںاب تک تحقیقاتی ادارے اور میڈیا اس خود کشی کے امکان کو کیوں رد کررہا ہے۔ حالانکہ شواہد یہی بتاتے ہیں کہ باب وولمر نے خود کشي کی ہوگی۔ کیونکہ ایک نامی گرامی کوچ جس کی اپنی ایک ساکھ تھی کی ٹیم جب ایک تھرڈ کلاس ٹیم سے ہار کر ورلڈ کپ سے باہر ہوگئی تو اسے اپنی شہرت کا نقصان برداشت نہیں ہوا ہوگا اور اس نے اپنی زندگی کے خاتمے کو ہی بہتر سمجھا ہوگا۔۔

ہمیں تو ایسے کوئی حالات نظر نہيں آتے کہ جن سے ظاہر ہو باب وولمر کی کسی سے اتنی بڑی دشمنی ہوسکتی ہے کہ وہ اسے زہر دے کر قتل کردے۔ اس بات پر تو شک کرنا بھی بیوقوفی ہوگی کہ پاکستانی ٹيم کے کسی رکن نے اپنے کوچ کو زہر دیا ہو۔ یہ ہوسکتا ہے کہ سٹہ بازوں نے پاکستانی ٹیم کی ہار پر اپنی رقم ڈوبنے پر باب وولمر کو غصے میں قتل کردیا ہو مگر اپنا دل نہیں مانتا کہ سٹہ باز کو ان حالات میں باب وولمر کو قتل کرنے کا موقع آسانی سے مل گیا ہو گا۔

 کہتے ہیں باب وولمر میچ کے بعد سیدھا اپنے ہوٹل گیا، وہیں اس نے کھانا کھایا اور پھر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ اس کے بعد وہ کسی سے نہیں ملا۔

اگر پولیس تھوڑی سی بھی ہوشیار ہوئی تو وہ زہر کی قسم کا آسانی سے پتہ چلا لے گی اور اسے یہ بھی معلوم ہوجائے گا کہ باب وولمر نے زہر کب کھایا اور کس طرح کھایا یا باب وولمر کو زہر کب دیا گیا اور کیسے دیا گیا۔ پولیس نے باب وولمر کے کمرے سے کافی شواہد بھی اکٹھے کرلیے ہوں گے جن کی بنا پر اس کیلیے یہ نتئجہ اخذ کرنا مشکل نہیں ہوگا کہ باب وولمر کی زہر خورانی قتل تھا یا خود کشی۔ ہمیں تو یہی شبہ ہے کہ باب وولمر میں اپنی ٹيم کی شکست کے بعد میڈیا کا مزید سامنا کرنے کی ہمت نہ رہی اور اس نے خود کشي کرلی۔