اپنے ايک ساتھي دانيال صاحب نے ہم سے چند سوالات کۓ ہيں اور ہم ان کو ايک مباحثہ کي شکل ميں يہاں پوسٹ کر رہے ہيں۔ اس مباحثہ ميں تين کردار ہيں۔ ايک ميزبان جس کو ہم دانيال کانام ديں گے اور دو مہمان ايک يہودي اور دوسرا پاکستاني مسلمان۔
دانيال – اسرائيل سے بات کيوں ہوني چاہۓ؟
يہودي – اسرائيل کو مسلمانوں کے ساتھ تجارت کا راستہ کھولنے کے لۓ اور پاکستان کے ايٹمي پروگرام پر نظر رکھنے کے لۓ بات چيت کرنا ضروري ہے۔ اس کا ايک اور فائدہ اسرائيل کو يہ ہو گا کہ مسلمانوں ميں مزيد پھوٹ پڑے گي۔
مسلمان – پاکستان کو اسرائيل سے اس لۓ بات نہيں کرني چاہۓ کہ يہودي کبھي بھي مسلمانوں کا خيرخواہ نہيں ہوسکتا اور صيہوني طاقتوں نے ہميشہ مسلمانوں کو نقصان ہي پہيچايا ہے۔ پھر مصر، اردن، ترکي اور مراکش نے اسرائيل کے ساتھ تعلقات قائم کر کے کونسا تير مار لياہے جو پاکستان نہيں مار سکے گا۔
دانيال – استنبول ملاقات سے پہلے آپ نے کتني مرتبہ اپنے بلاگ پر فلسطين کے بارے ميں کيا کچھ لکھا ہے؟
يہودي – فلسطيں کا مسًلہ عالمي مسًلہ ہے اور ساري دنيا اس سے آگاہ ہے۔
مسلمان – يہ سوال کوئي جواز فراہم نہيں کرتا کہ اگر ہم نے اپنے بلاگ پر فلسطين کے بارے ميں نہيں لکھا تو ہميں اسرائيل کے بارے ميں بات کرنے کا کوئي حق نہيں ہے۔ ہم مسلمانوں سے زيادہ کون فلسطين کا درد  رکھتاہے اور کس کا خون فلسطين ميں اسرائيلي ظلم پر جوش نہيں مارے گا۔
دانيال -اسرائيل سے مزاکرات نہ کرنے سے پاکستان کو کيا فوائد حاصل ہو سکتے ہيں؟ يا امّتِ مسلمہ کو کيا فوائد حاصل ہو سکتے ہيں؟ يا فلسطين کو کيا فوائد حاصل ہو سکتے ہيں؟
يہودي – مزاکرات نہ کرنے سے پاکستان کو بے پناہ نقصانات ہوں گے۔ پاکستان بھارت کو اسرائيل کے ساتھ تعلقات بڑہانے کے لۓ کھلا چھوڑ دے گا۔ پاکستان جديد تيکنالوجي سے محروم رہے گا۔ ساري امّتِ مسلمہ بمعہ پاکستان اور فلسطين اسرائيلي ميڈيا کي زدّ ميں رہے گي۔ امّتِ مسلمہ اس وقت ايک کمزور امّہ ہے اور اس کو چاہۓ کہ طاقتور کے آگے ہتيھيا ڈال دے۔
مسلمان – پاکستان کو يہ فائدہ ہو گا کہ اسرائيل سے جديد ہتھيار خريد سکے گا اور بھارت کے اثرورسوخ کو کم کر سکے گا۔ مگر پاکستان کے تعلقات بڑہانے سے امت ِمسلمہ کو بے پناہ نقصاں پہنچے گا اورامّت مزيد اختلافات کا شکار ہو جاۓ گي۔ فلسطين کو نہ پہلے مصر، اردن، ترکي اور مراکش کے اسرائيل کے ساتھ تعلقات سے فائدہ پہنچا ہے اور نہ پاکستان کے تعلقات سے فائدہ پہنچے گا۔
دانيال -آپ زاتي طور پر کتنے اسرائيليوں کو جانتے ہيں؟
يہودي – ميں اپني ساري قوم کو جانتا ہوں جو بہت متحد ہے اور صرف اپنا خيال رکھتي ہے۔ آج تک آپ کو يہوديوں کي تاريخ ميں ايک بھي اسرائيلي اور يہودي غدّار نہيں ملے گا جبکہ مسلمانوں اور پاکستانيوں کي تاريخ غدّاروں سے بھري پڑي ہے۔
مسلمان – ميں کئ يہوديوں کو نيويارک ميں مل چکا ہوں اور سب کے سب اسرائيل کے لۓ کچھ بھي کرنے کو تيّار تھے۔ امريکي يہودي اسرائيل کو ہر سال امريکہ کي امداد کے برابر رقم اکٹھي کرکے ديتے ہيں۔ نيويارک کے يہودي ابھي تک جرمني کي مصنوعات نيہں خريدتے۔ وہ صرف اپنے لوگوں کو بزنس ديتے ہيں۔ ميں نے ايک دفعہ بھي نيويارک کے يہوديوں ميں گروپ بندي نہيں ديکھي اور نہ ہي انہيں سرِعام لڑتے ہوۓ ديکھا ہے۔ يہوديوں نے کبھي بھي کھل کر مسلمانوں کي امداد نہيں کي۔ ہميں معلوم ہے کہ يہودي ميڈيا امريکہ ميں بہيت مضبوط ہے اور کبھي بھي مسلمانوں کو عيسائيوں کے قريب نہيں ہونے ديتا۔ بيگم کلنٹن نے اپنے پچھلے اليکشن ميں يہوديوں کے دباؤ کي وجہ سے مسلمانوں کي ڈونيشں واپس کر دي تھي۔
دانيال – اسرائيل اور فلسطين کے تنازعے اور اسرائيلي نقطہ نظر کے بارے ميں آپ کيا جانتے ہيں؟
يہودی – ساري يہودي قوم جانتي ہے کہ اسرائيل فلسطينيوں کو بے دخل کر کے بنايا گيا تھا اور آج تک فلسطينيوں سے جگہ چھين کر نئ آبادياں قائم کر رہا ہے۔  اسرائيل سمجھتا ہے کہ يہ اس کا حق ہے اور يہ زميں چونکہ مسلمانوں نے يہوديوں سے چھيني تھي اور اسي ليۓ اسرائيل نےيہ زمين واپس چھين کر اسرائيل کے نام سے ملک بنا ليا۔
مسلمان ۔ جيسا کہ يہودي نے کہا کہ اسرائيل نے فلسطينيوں کے ملک پر قبضہ کر کے اپنا ملک قائم کيا۔ اس کے بعد تيس سال سے اسرائيل نےغزہ اور مغربي کنارے پر قبضہ کيا ہوا ہے اور گاہے بگاہے فلسطينيوں کي جگہ ہتھيا کرنئ سے نئ بستياں قائم کر رہا ہے۔ يہ پاکستان کي غلط فہمي ہے کہ اسرائيل نے فلسطينيوں کے لۓ غزہ خالي کيا ہے حالانکہ اصل وجہ يہ ہے کہ اسرائيل نے غزہ سيکيورٹي کي وجہ سے خالي کيا ہے اور اب ساتھ ہي مغربي کنارے ميں نئ بستياں قائم کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ اسرائيل کو اب تک امريکہ اور يورپ کي حمائت نہ ہوتي تو کب کا ختم ہو گيا ہوتا۔ مگر يہ يہوديوں کي دولت کا کمال ہے کہ انہوں نے امريکہ اور يورپ کو اپنے زيرِاثر کيا ہوا ہے۔ يہ يہوديوں کااتحاد ہے کہ انہوں نے اپني دولت کے بل بوتے پر ساري دنيا کو اپنا محکوم کيا ہوا ہے۔ امريکہ کے بڑے بڑے کاروبار يہوديوں کي ملکيت ہيں۔ سارے امريکي اخبار اور ٹي وي سٹيشن يہوديوں کے کنڑول ميں ہيں۔ اور اب يہودي اتنے طاقتور ہيں کہ جو چاہے دنيا ميں کر سکتے ہيں۔
مباحثہ کا حاصل-
پاکستان اسرائيل سے تعلقات قائم کرنے سے پہلے دوسري اہم باتون پر زور دے۔ پاکستان کو چاہۓ کہ پہلے اپنے گھر کو ٹھيک کرے اور اتنا طاقتور بنے کہ اپنے زور پر باتيں منوا سکے نہ کہ بھکاري کي طرح اسرائيل کے پيچھے پيچھے بھاگتا رہے۔ پاکستان کو سب سے پہلے امّتِ مسلمہ کا خيال رکھنا ہو گا اور پھر کچھ اور سوچنا ہو گا۔ ہمارے خيال ميں پہلے ہميں اپني برائيوں کو دور کرنا ہو گا اور جب ہم ايک مکمل مسلمان قوم بن جائيں تو پھر اسرائيل کو تسليم کرنے اور اس کے ساتھ تعلقات بڑھانے ميں کوئي اعتراض نيہں ہے۔