راحت فتح علی خان ہمارے نہیں بلکہ ساری دنیا کے پسندیدہ گلوکار ہیں۔ انہیں آپ شروع کے دنوں میں نصرت فتح علی خان کی ٹیم میں راگ الاپتے دیکھ سکتے ہیں۔ ان کی قسمت تب جاگی جب نصرت فتح علی خان کا انتقال ہوا۔ اس کے بعد تو بس چل سو چل۔ ابھی پچھلے دنوں انہوں نے سونونگم کیساتھ انڈیا کا بچوں کا پروگرام “سا رے گا ما پا” تھا کیا ہے۔ وہ 2010 کے بہترین گلوکار قرار پائے۔ ان کا فلم دبنگ کا گانا “تیرے نینا تیرے نینا” سننے کے لائق ہے۔

اسے لالچ کہہ لیں یا لاعلمی کہ وہ سوا لاکھ ڈالر کرنسی بھارت سے لاتے ہوئے بھارتی ایئرپورٹ پر ہی گرفتار کر لیے گئے۔ ان کیساتھ ان کا بھارتی مینجر بھی گرفتار ہوا جس نے یہ رقم لا کر انہیں دی تھی۔ اب یہ رقم برآمد کیسے ہوئی اس کا علم تو انہیں ہی ہو گا مگر حیرانی والی بات یہ ہے کہ ساری دنیا کا سفر کرنے والے راحت فتح علی خان اور ان کے مقامی مینجر اتنے انجان تھے کہ انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ایک مقررہ حد سے زیادہ کرنسی اگر پاس ہو تو وہ ڈکلیئر کرنی پڑتی ہے۔

دس سال قبل کی بات ہے ہمارے ایک دوست امریکہ سے کینیڈا منتقل ہوئے۔ وہ اپنے ساتھ تیس ہزار ڈالر لائے تھے۔ ابھی ان کے اپارٹمنٹ کا بندوبست نہیں ہوا تھ اور رقم انہوں نے گاڑی میں ہی رکھی ہوئی تھی۔ ایک دفعہ انہوں نے کہا بھی کہ ہم ان کی رقم اپنے گھر رکھ لیں مگر بعد میں وہ بھی بھول گئے اور ہم نے اس لیے یاد نہ کرایا کہ کہیں یہ نہ سوچیں کہ ہم ان کی رقم ہڑپ کر لیں گے۔ اگلے دن وہ اسی طرح دوبارہ امریکہ جانے لگے تو بارڈر پر کسٹم والوں نے رقم کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے صاف صاف بتا دیا کہ ان کے پاس تیس ہزار ڈالر ہیں۔ ان کی رقم وہیں رکھ لی گئی اور ڈالروں کے قانونی ہونے کا ثبوت دینے پر ان کی جان چھوٹی مگر وہ بھی پانچ ہزار ڈالر جرمانے کیساتھ۔

راحت فتح علی خان کو بھی معلوم ہونا چاہیے تھا کہ اتنی بڑی رقم وہ بناں بتائے نہیں لے جا سکتے۔ اگر تو انہوں نے رقم ڈکلیئر کر دی تھی تب تو ہو سکتا ہے جان آسانی سے چھوٹ جائے۔ لیکن اگر انہوں نے رقم ڈکلیئر نہیں کی تو پھر انہیں سزا ہو سکتی ہے۔ حیرانی ہے ان کے مینجر پر جس نے انہیں اس قانون کے بارے میں نہیں بتایا۔

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ  راحت فتح علی خان نے انکم ٹیکس سے بچنے کیلیے کیش لیا ہو اور ایئرپورٹ پر یہ سوچ کر ڈکلیئر نہ کیا ہو کہ ان کی کون تلاشی لے گا۔ ایسے امیر اور مشہور بھولے لوگوں کی سادگی پر قربان جائیے۔