امریکہ کے صدر نے اسامہ کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ بعد کی خبروں کیمطابق اس کی لاش کو سمندر میں بہا دیا گیا ہے۔
جس طرح صدام کو پبلک میں‌دکھا کر اس کے زندہ پکڑے جانے اور پھر پھانسی پر لٹکائے جانے کی میڈیا کے ذریعے تصدیق کی گئی اسی طرح اچھا ہوتا اسامہ کی لاش کو بھی میڈیا پر دکھا دیا جاتا تا کہ اس کی موت کی تصدیق ہو جاتی اور یہ معمہ ہمیشہ کیلیے حل ہو جاتا۔ وگرنہ یہ بحث صدیوں تک جاری رہے گی کہ اس کاروائی میں‌کیا واقعی اسامہ ہی قتل ہوا تھا یا یہ سب ٹوپی ڈرامہ تھا کیونکہ اس سے قبل کئی اعلی شخصیات اسامہ کی موت کے بارے میں اظہار خیال کر چکی ہیں۔
اسامہ کی موت کیساتھ ہی گیارہ سال قبل شروع کی گئی دہشت گردی کی جنگ کا باب اب بند ہو جانا چاہیے اور اتحادیوں کو افغانستان سے واپس چلے جانا چاہیے تا کہ اس جنگ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک پاکستان کو اپنی معاشی حالت سدھارنے کا موقع مل سکے۔