غیرجمہوری ممالک میں تو صحافت کی آزادی کا تصور ہی محال ہے مگر بڑی بڑی جہوری حکومتوں نے بھی صحافت کو کبھی سو فیصد آزاد نہیں کیا۔ کبھی قومی مفاد میں سنسر شپ لگا دی تو کبھی جنگ کا بہانہ بنا کر۔ چھوٹی چھوٹی پابندیاں تو عام سی بات رہی ہے۔ مثال کے طور پر خودکش حملوں میں جب فوجی مارے جانے لگے تو اخبار والوں کو فوجیوں کی بجائے حساس ادارے کے افراد کی اصطلاح استعمال کرنے کا حکم ملا۔ جنرل ضیاع نے اسلامی نظام کے چکر میں سودی بنک کاری کو بلاسود بنک کاری کا نام دیا۔

اسی طرح اب جبکہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی مخالفت بہت بڑھ چکی ہے تو اخبار والوں نے ڈرون کی بجائے جاسوس طیارے کی اصطلاح استعمال کرنا شروع کر دی ہے۔