چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز جو آپس میں کزن ہیں کے جمہوریت پسند ہونے کا راز اسی دن کھل گیا تھا جس دن وہ مسلم لیگ ن سے بغاوت کر کے جنرل مشرف کی جھولی میں جا بیٹھے تھے اور تب تک اس کی جھولی میں بیٹھے رہے جب تک وہ اقتدار میں رہے۔ سیاستدانوں کی اکثریت کی طرح چوہدری برادران کا بھی نہ کوئی نظریہ ہے اور نہ جماعت۔ یہ لوگ بھی خودغرض واقع ہوئے ہیں۔ انہوں نے کئی پینترے بدلے ہیں۔ مسلم لیگ سے مسلم لیگ ن، پھر مسلم لیگ ق بن کر جنرل مشرف کی جھولی میں اور اب زرداری کی جھولی میں۔ ان کی ایسی چالوں کے باوجود بھی سادہ دل لوگ انہیں پسند کرتے ہیں جس کا ثبوت موجودہ سروے ہے جس میں چوہدری شجاعت کو لوگ زرداری اور گیلانی سے زیادہ پسند کرتے ہیں۔

چوہدری برادران کی سیاست گجرات سے چوہدری ظہور الہی سے شروع ہوئی اور مشرف دور میں انتہا کو پہنچی۔ چوہدری پرویز الہی نے اپنے دور میں پنجاب میں بہت سارے اچھے کام کئے جو آج بھی لوگوں کو یاد ہیں اور شہباز شریف ان کی کارکردگی سے آگے بڑھنے کی کوششوں میں مگن ہیں۔ یہ سچ ہے کہ مشرف دور میں چوہدری برادران کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا اس کی مثال ان کی شوگر ملیں اور دوسرے کاروبار ہیں۔

چوہدری برادران نے اپنے آپ کو مخالفین کے حملوں سے محفوظ رکھنے کیلیے ایک اور چالاکی یہ دکھائی کہ اپنی اولادوں کے رشتے جرنیلوں، ججوں اور بڑے بڑے سیاسی خاندانوں میں کرنے شروع کر دیے۔ یہ اسی چالاکی کا صلہ ہے کہ آج وہ پی پی پی کی حکومت میں شامل ہیں۔

چوہدری برادران کی نہ انا ہے نہ غیرت۔ وہ جدھر سیاسی اور ذاتی فائدہ دیکھتے ہیں آنکھیں بند کر کے ادھر کی طرف رخ  کر لیتے ہیں۔ اس کی مثال ان کی ایم کیو ایم سے دشمنی اور پھر مشرف دور میں اکٹھے حکومت میں شمولیت۔ پی پی پی سے اٹ کتے کا بیر اور آج انہی کے حلیف۔ یہ کوئی بعید نہیں کہ کل وقت آنے پر وہ دوبارہ نواز شریف سے جا ملیں۔

ایسے  قلابازیاں کھانے والوں سے اللہ پاکستانیوں کو پناہ دے اور ان کے شر سے محفوظ رکھے۔