جماعت اسلامی شاید پاکستان کی واحد جماعت ہے جس میں شخصیت پرستی نام کی نہیں ہے۔ ہم یہ بات مانتے ہیں کہ اس کے امیر کئی کئی دفعہ منتخب ہوتے رہے ہیں اور جماعت کے بانی مولانا مودودی نے لمبے عرصے تک جماعت کی قیادت سنبھالے رکھی۔ مگر اس جماعت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہر دفعہ باقاعدہ انتخابی طریقے سے اس کے قائد منتخب ہوتے ہیں۔

ایک وقت تھا یہ جماعت سیاسی تحریک چلانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی تھی۔  اس کی اس خوبی کو بڑے بڑے سیاستدانوں نے کیش کیا اور بدلے میں اسے کچھ بھی نہ دیا۔

جماعت کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس نے بے حیائی کا راستہ جہاں تک ہو سکا روکا چاہے اس کیلیے اسے تشدد کی راہ ہی کیوں نہ اختیار کرنی پڑے۔ کالجوں یونیورسٹیوں میں ڈسکو شو، ناچ گانے کے پروگرام اور فحش ڈراموں کو اگر کسی جماعت نے طاقت کے زور پر روکا تو وہ جماعت کی سٹوڈنٹ تنظیم جمعیت طلبا ہی تھی۔

ہمارا یہ یقین ہے کہ یونیورسٹیوں کالجوں سے جو طلبا رہنما سیاست میں آتے ہیں وہ موروثی سیاستدانوں سے سو درجے اچھے ہوتے ہیں اور صرف یہ لوگ نچلے طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اسی طریقے کو جماعت اسلامی نے کیش کرا رکھا ہے۔ لیاقت بلوچ، فرید پراچہ وغیرہ یہیں سے سیاست میں وارد ہوئے۔

جماعت اسلامی کی سب سے بڑی غلطی یہ مانی جاتی ہے کہ اس نے پاکستان بننے کی مخالفت کی مگر جب پاکستان بن گیا تو پھر اس جماعت نے کبھی بھی پاکستان کیخلاف ایک لفظ بھی ادا نہیں کیا اور نہ ہی پاکستان بننے کو تاریخ کا سب سے بڑا بلنڈر قرار دیا۔ جماعت اسلامی کے کبیرہ گناہوں میں ایک گناہ اس کا جنرل ضیا کے مارشل لا کا ساتھ دینا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ لوگ بعد میں جنرل ضیاع کی حکومت سے الگ ہو گئے مگر انہوں نے جنرل ضیاع کے قدم جمانے میں اس کی اسی طرح مدد کی جس طرح انہوں مجلس عمل بنا کر جنرل مشرف کے اقتدار کو دوام بخشا۔ اس کا دوسرا بڑا گناہ مجلس عمل بنا کر جنرل مشرف کے مارشل لا تلے سرحد کی حکومت کرنا تھا۔ مجلس عمل نے جنرل ضیاع کی طرح سرحد میں بھی اسلام کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنایا اور مکمل اسلامی نظام نافذ کرنے میں ناکام رہی۔ جونہی جنرل مشرف کے اقتدار کا سورج غروب ہوا مجلس عمل بھی تحلیل ہو گئی۔

ان کبیرہ گناہوں کی لسٹ کے باوجود جماعت کے کریڈٹ میں اس کا اسلامی ذہن اور کرپشن سے پاک جیسی خوبیاں جاتی ہیں۔ ہمارے خیال میں جماعت اسلامی میں ابھی تک کوئی ایسا رہنما پیدا نہیں ہوا جو قومی لیڈر کا وژن رکھتا ہو اور حکومت کرنے کے قابل ہو۔ مگر کرپشن سے دوری، جماعت میں جمہوریت اور اسلامی ذہن اس جماعت کو حکومت کرنے کا اہل بناتا ہے۔ یورپ چونکہ کہیں بھی اسلامی خلافت نافذ کرنے کی مخالفت کرتا رہے گا اسلیے جماعت کا تب تک حکومت بنانا ناممکن ہے جب تک ایرانی انقلاب جیسا انقلاب پاکستان میں نہ آ جائے۔