دو دن عوام سڑکوں پر کیا آئی، حکومت نے پرائیویٹ بجلی گھروں کے واجبات ادا کئے اور واپڈا کے بقول آج پورے ملک میں لوڈشیڈنگ نہیں ہوئی۔ سوچنے والی بات ہے نہ بجلی کا استعمال کم ہوا، نہ کوئی نیا پاورپلانٹ لگا اور ایک دن میں کونسا ایسا جادو چل گیا کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی۔

اب سوال یہ ہے کہ اگر اس طرح لوڈشیڈنگ ختم ہو سکتی تھی تو پھر عوام کو تین چار سال سے لوڈشیڈنگ کے عذاب میں کیوں مبتلا رکھا گیا؟

ہمارے حکمرانوں کے وزیرخزانہ سمیت تمام ماہر معاشیات کیا اتنا سادہ سا حساب نہیں لگا سکتے تھے کہ جتنا تین چار سال میں لوڈشیڈنگ نے ملک کا نقصان کیا، اس رقم کی ادائیگی اگر پہلے کر دی جاتی تو ملک کا یہ معاشی نقصان نہ ہوتا۔

اب بھی حکومت کا کوئی بار اعتبار نہیں ہے اور ہو سکتا ہے یہ لوڈشینڈنگ کا خاتمہ عارضی ہو۔ مگر اب حکمرانوں کو یہ بات پلے باندھ لینی چاہیے کہ اگر دوبارہ لوڈشیڈنگ ہوئی تو ہنگامے مزید ہوں گے۔ اب زرداری صاحب یہ سوچنا چھوڑ دیں کہ عوام بیوقوف ہے دو چار دن میں بھول جائے گی۔

مسلم لیگ ن کو بھی ابھی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا کریڈٹ لینے میں جلدی نہیں کرنی چاہیے بلکہ چند روز انتظار کرے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے زرداری کی یہ بھی ایک چال ہو انہیں رسوا کرنے کی۔

ہمارا سوال پھر وہی ہے کہ ایک دن میں کونسی تبدیلی آ گئی جو لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی؟