لاہور میں مسلم لیگ ن کی ریلی میں شہباز شریف نے غیرمہذب زبان کی انتہا کر دی۔ انہوں نے صدر زرداری کو زرداری مداری کہا۔ لیکن اس غیرپارلیمانی زبان کی ابتدا صدر زرداری نے کچھ ماہ قبل میاں برادران کو مولوی نواز شریف اور لوہار برادران کہہ کر کیا تھا۔ اس کے علاوہ بھی شہباز شریف کے جو دل میں آیا وہ بناں سوچے سمجھے کہتے چلے گئے۔ عمران خان  نے اپنی سابقہ بیوی کیساتھ ڈرون حملوں کے خلاف ریلی میں زردای کو بیماری کہا اور میاں برادران کو ڈینگی بھائی کہا۔ یہی کچھ پی پی پی کے ڈاکٹر بابر اعوان نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے میاں برادران کو شر برادران کہا اور ان کی ریلی کو سری پائے کی ریلی اور کامیڈی ڈرامہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا وہ اس ریلی کیخلاف ریلا بھی نکال سکتے ہیں۔ شہباز شریف کو سیاسی اداکار کہا۔

اللہ کرے ایم کیو ایم والے کل کراچی میں اپنی ریلی میں ایسی زبان استعمال نہ کریں۔ یہ ریلی ہمیں یاد دلاتی ہے اس ریلی کی جو ایم کیو ایم نے بشرف دور میں اس کی حمایت میں چیف جسٹس کیخلاف نکالی تھی۔ کیا سیاستدان سجمھتے ہیں کہ وہ اس طرح کی غیرمہذب زبان استعمال کر کے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔ کیا ایسی زبان سے وہ انقلاب برپا کر دیں گے۔ یہ سب کچھ ہو نہ ہو یہ لوگ عوام کے ذاتی کردار جو پہلے ہی تنزلی کا شکار ہے کو مزید تنزلی کی طرف لے جانے میں ممدومعاون ثابت ہوں گے۔

ہم نے اپنی زندگی سے یہی سبق سیکھا ہے کہ عقل مند اور سلجھے ہوئے لوگ کسی مسئلے کے حل کیلیے مخالفین کے ذاتی کردار پر کیچڑ اچھالنے کی بجائے اصل مسئلے کو زیربحث لاتے ہیں اور اس کا حل ایسا تجویز کرتے ہیں کہ دوبارہ غلطی کا امکان ہی نہ رہے۔ ہمارے سیاستدانوں کو چاہیے کہ وہ بھی اسی اصول پر عمل کریں اور اپنے کارکنوں کیلیے اچھی مثال بنیں۔