عمران خان نے لاہور کے جلسے میں جس خط کا ذکر کیا وہ زرداری اور حسین حقانی کیلیے مصیبت بن گیا ہے۔ خط میں زرداری نے امریکہ کو یہ پیغام بھیجا تھا کہ فوج اس کی وفاداری کی راہ میں رکاوٹ ہے اور اس سلسلے میں اس کی مدد کی جائے۔ حسین حقانی اپنی صفائی پیش کرنے کیلیے پاکستان روانہ ہو چکے ہیں۔ روانگی سے پہلے انہوں نے شوآف کیلیے پاکستان اور افغانستان کیلیے امریکی نمائندے سے ملاقات بھی کی۔ یاد رہے حسین حقانی امریکی شہری بھی ہیں اور ان کے کرتوتوں کی وجہ سے عمران سمیت زیادہ تر لوگ انہیں پاکستان کی بجائے امریکہ کا سفیر کہتے رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس خط کی وجہ سے کون ذلیل ہوتا ہے اور کون اپنے ماسٹرز کی مدد سے بچ نکلتا ہے۔ زرداری اور حسین حقانی اپنے ماسٹرز کی مدد کا سہارا لیں گے اور فوج اپنی انا کی جنگ لڑے گی۔ ویسے تو فوج کے بھی وہی ماسٹرز ہیں جو زرداری اور حقانی کے ہیں مگر بعض اوقات جب معاملہ الجھ جائے تواپنی پیاری سے پیاری چیز کی قربانی دینی ہی پڑتی ہے۔ حسین حقانی کی پہنچ بہت دور تک ہے مگر اس جنگ میں وہ سب سے کمزور کھلاڑی نظر آ رہے ہیں۔ گمان ہے اس دفعہ ان کی قربانی دے کر خط والے مسئلے کو حل کر لیا جائے گا۔ اگر سابقہ روایات اور قوم کی لاپرواہی اور بے حسی کو دیکھا جائے تو لگتا یہی ہے کہ تینوں پارٹیوں کا کچھ نہیں بگڑے گا اور پہلے کی طرح یہ معاملہ بھی وقت کیساتھ سرد پڑ جائے گا۔

پتہ نہیں پیغام رساں نے خط والا راز فاش کیوں کر دیا۔ ہو سکتا ہے اس کے بدلے میں جو اس نے مانگا ہو وہ اسے نہ ملا ہو۔ کیونکہ وہ بھی ایک بزنس مین ہے۔ یہ بھی بعید نہیں ہے کہ منصور اعجاز برنس مین کے پیچھے بھی کوئی خفیہ ہاتھ کارفرما ہو۔ اس سارے معاملے میں فوج کی جو سبکی ہوئی ہے اس کا ازالہ ہر حال میں وہ کرے گی وگرنہ بطور ادارہ اس کی ساکھ کمزور ہو جائے گی۔ زرداری تو ویسے ہی محب وطن نہیں ہیں اسلیے وہ ہر قیمت پر اپنی جان بخشی کروا لیں گے۔