ایک وقت تھا جب مزاروں کی مجاوری ایک کامیاب پیشہ تھا۔ بڑے بزرگوں کی نیکیوں کے صدقے ان کی اولادوں نے مزاروں پر بیٹھ کر دولت سمیٹی۔ مگر بعد میں مجاورں کو اس سے بڑا پیشہ مل گیا اور انہوں نے اپنے مریدوں کے سو سو کے نوٹوں سے جیبیں بھرنے کی بجائے قومی خزانے سے اپنی تجوریاں بھرنی شروع کر دیں۔ یہ پشہ اتنا کامیاب ہوا کہ ایک ہی خاندان کے لوگ یعنی گیلانی، پگاڑے، مزاری، سید وغیرہ وغیرہ جوق در جوق اسے اپنانے لگے۔ آج اس پیشے میں گیلانی خاندان نے ریکارڈ قاتم کیا ہے۔ وزیراعظم گیلانی کے دو بیٹے اور ایک بھائی بھی اسمبلی کے ممبر بن چکے ہیں۔ ایک ہی خاندان کے چار افراد کا ممبر اسمبلی ہونا پاکستانی تاریخ میں ایک منفرد واقعہ ہے۔

ویسے تو یہ سب جانتے ہیں کہ مجاوروں نے پہلے انگریزوں کی چاکری کر کے جاگیریں سمیٹیں اور اب بھی وہ غیروں کی چاکری کر کے دھن اکٹھا کر رہے ہیں۔ اس لالچ میں انہیں یہ بھی پرواہ نہیں رہی کہ عوام کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور ملک کی عزت خاک میں ملتی جا رہی ہے۔

اقربا پروری کی اس سے بڑی مثال ملنی مشکل ہو گی۔ یہ خصلت مسلمانوں کی تنزلی کی بہت سی وجوہات میں سے  ایک ہے۔