پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے کل بجٹ پیش کیا۔ تجزیہ نگار ڈاکٹر لال کا کہنا ہے کہ یہ بجٹ امیروں کا بجٹ تھا۔ یہ ان لوگوں کا بجٹ ہے جو پاکستان کے بجائے عالمی سرمایہ داروں کا تحفظ کر رہے ہیں۔ اس بجٹ میں تنخواہ 20 فیصد بڑھائی گئی ہے مگر اس کیساتھ ہی بجلی، گیس کے بحران کا کوئی سدباب کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔ سابق صدور اور وزیراعظموں کو تاحیات سیکیورٹی اور دوسری مراعات کیلیے رقم مختص کر دی گئی ہے۔ بینظر سپورٹ فنڈ کیلیے مختص رقم سے لوگوں کی وفاداریاں خریدنے کی روایت جاری رکھی گئی ہے۔ تعلیم کیلیے بجٹ نہ ہونے کے برابر ہے۔ دفاع پر سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے۔ اس سے زیادہ رقم عالمی قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو گی۔

واقعی یہ سچ ہے کہ یہ بجٹ ریلیف کش بجٹ ہے۔ اس سے غریب کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ پیپلز پارٹی کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ ان کے موجودہ دور میں قرضوں کا بوجھ دگنا ہو گیا ہے۔