چند روز پہلے تک اقبال کاظمی نام کے شخص کو کوئی نہیں جانتا تھا۔ اس کا نام اخباروں میں تب آیا جب اس نے بارہ مئی کے واقعات اور پمرا آرڈینینس کیخلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دے دی اور عدالت نے بھی ایکشن لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ اور ایم کیو ایم کے قائد کیخلاف نوٹس جاری کردیے۔ اس کے بعد خبر آئی کہ اقبال کاظمی غائب ہوگیا ہے۔ اس کی بیوی نے بتایا کہ اس کا خاوند اپنے بچوں کو عزیزوں کے گھر چھوڑ کر واپس آرہا تھا کہ اسے اغوا کرلیا گیا۔ دو دن بعد اسے زخمی حالت میں شہر میں کسی جگہ پھینک دیا گیا۔ اس نے اخباری کانفرنس میں الزام لگایا کہ اسے ایم کیو ایم کے لوگوں نے اغوا کیا اور سندھ ہائی کورٹ سے درخواست واپس لینے پر مجبور کرنا شروع کردیا۔ اسے بیوی بچوں کی تصاویر دکھا کر یہ دھمکی بھی دی گئ کہ اگر درخواست واپس نہ لی تو وہ تو زندہ رہے گا مگر وہ بیوی بچوں کی زندگی گنوا بیٹھے گا۔ اس نے اپنے جسم پر سگریٹ سے جلانے کے نشانات بھی دکھائے۔ حیرانی اس بات پر ہے کہ نہ تو سندھ ہائی کورٹ نے اس کے تحفظ کی ذمہ داری لی اور نہ ہی کسی وکلا کی تنظیم یا سیاسی پارٹی نے اس کے حق میں آواز بلند کی۔

آج کی خبر یہ ہے کہ اقبال کاظمی کو پولیس نے فراڈ کے کیس میں گرفتار کرلیا ہے۔ اس پر الزام یہ ہے کہ اس کا ایک چیک باؤنس ہوا اور وہ اس کیس میں مفرور تھا۔ اس کی بیوی سچ کہتی ہے کہ اگر اس پر اس طرح کا مقدمہ تھا تو اسے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا گیا۔ اس گرفتاری کیخلاف بھی کسی نے آواز نہیں  اٹھائی۔

حالات و واقعات ظاہر کررہے ہیں کہ اقبال کاظمی کو اس کی درخواست کی وجہ سے سزا دی جارہی ہے اور یہ سراسر سیاسی کیس ہے مگر  پتہ نہیں  اب تک انسانی حقوق کی تنظیمیں، سیاسی پارٹیاں اور وکلا کی ایسوسی ایشنز کیوں خاموش ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کے جج بھی اقبال کاظمی کی داد رسی نہیں کررہے۔ کیا اس ساری صورتحال سے یہ نتیجہ اخذ کرلیا جائے کہ کراچی کی حکمران پارٹی کی طاقت سے سب لوگ خائف ہیں اور وہ اس کی مخالفت مول لینا نہیں چاہتے۔ کیا ہماری روشن خیال حکومت کے سو سے زیادہ وزیروں مشیروں میں سے کسی ایک کو بھی خدا کا خوف اور ڈر نہیں اور کسی کے دل میں بھی انصاف کی ذرا برابر بھی اہمیت نہیں۔  اقبال کاظمی اس ظلم کے دور میں کس سے انصاف مانگے اور کس عدالت کا دروازہ کھٹ کھٹائے؟ کوئی ہے جو اقبال کاظمی کی اس بارے میں رہنمائی کرے۔