عمران خان جس طرح سونامی کی طرح اٹھے اسی طرح بیٹھ بھی گئے ہیں۔ سونامی نے دو چار دن ہلچل مچائی اور اس کے بعد سمندر کی طرف واپس چلا گیا۔ اس کی وجہ ابھی تک کسی کی سمجھ میں نہیں آ رہی مگر ابھی بھی سمجھدار سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ انتخابات سے کچھ دیر پہلے ایک سونامی آ سکتا ہے جو زرداری جیسے کرپٹ لوگوں کو بہا کر لے جا سکتا ہے۔
کل ہم پاکستانی سیاست پر گفتگو کر رہے تھے تو ایک صاحب طنزہہ انداز میں بولے کہ زرداری کو ہی ہمارا آئندہ حکمران ہونا چاہیے کیونکہ جس طرح کے لوگ ہوں خدا اسی طرح کے حاکم ان پر مسلط کر دیتا ہے۔
زرداری صاحب کو کوئی بہت ہی کایاں مشیر ملا ہوا ہے جو اس سے کام بھی نکلوا رہا ہے اور انتہائی بے غیرتی والے مشورے بھی دے رہا ہے۔ جب بینظر اور نواز شریف کی حکومتیں بدل رہی تھیں تو اس وقت ہم نے کہا تھا کہ یہ لوگ بیوقوف ہیں اگر سیانے ہوتے تو ملکر کھاتے اور زیادہ عرصہ کھاتے۔ لگتا ہے یہ مشورہ زرداری صاحب تک کسی نے پہنچا دیا ہے اور وہ پحھلے چار سال سے مل کر ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ ق لیگ یعنی قاتل لیگ والے ان کے اتحادی بن چکے ہیں۔ اگر اسی روش پر زرداری صاحب قائم رہے تو کوئی بعید نہیں کہ وہ مزید پانچ سال حکومت کر جائیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ان کے اگلے پانچ سالوں میں ملک کا بیڑہ مزید غرق ہو جائے گااور عوام کو تب ہوش آئے گی جب ان کے پاس لٹانے کیلیے کچھ نہیں بچے گا۔
1 user commented in " عمران خان کی خاموشی اور زرداری کی چالاکی "
Follow-up comment rss or Leave a Trackbackجب لوگوں کی محرومیوں کو سیڑھی بنا کا اپنا قد اونچا کر لیا جائے اور پھر اپنے افکار و نظریات پسِ پشت ڈال کر اسی تھیلی کے چٹے بٹے بن جانے کو ترجیح دی جائے اور جن کو برا کہہ کر ہمدردی حاصل کی جائے اور آخر میں ان کے ساتھ مصالحت اختیار کر لی جائے {ایم کیو ایم، امریکہ، انڈیا} تو سونامی اسی طرح بیٹھ جاتا ہے۔
اگر ہمارے عوام کی یاد داشت ایسی ہی رہی تو اگلے الیکشن میں بھی ایوانوں میں ایسی ہی مخلوق پہنچے گی جو اپنی کرسی کے لیے سٹیل مل، این آئی سی ایل، پی آئی اے سمیت سب اداروں کو بیچ سکتی ہے۔ کوٹھے والی عورت سے کسی نے پوچھا تھا کہ، تمہیں شرم نہیں آتی تو اس کا جواب تھا کہ اس میں شرم کی کیا بات۔ اس لیے قاتل لیگ سے اتحاد میں شرم کی کیا بات۔ سیاست کا مطلب عوام کے حقوق کی نگہبانی ہے مگر اب اس کا مطلب داو پیچ بن گیا ہے۔ جو جتنے داو پیچ کرتا ہے اتنا بڑا سیاست دان کہلاتا ہے۔ تیسری بار وزیراعظم بننے کی پابندی ختم کروانے کے لیے ہم کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ مونس الہی کے لیے پہلے پاکستان کا نعرہ پہلے مونس الہی بن جاتا ہے۔ پاکستان کا اصل مسلہ سچی قیادت کا بحران ہے۔ یہ سیاست نہیں ہیرا منڈی ہے جس میں سب کا الگ الگ ریٹ ہوتا ہے اور کوئی بھی کسی بھی وقت کسی کے لیے صرف ایک رات کی دلہن بننے کو تیا رہے۔ اللہ ہم پر رحم کرے
Leave A Reply