پاکستان پہلے انڈیا سے ہارا اور کرکٹ ٹیم نے جوتیاں کھائیاں، دو دن بعد پاکستان آسٹریلیا کو ہرا کر اور انڈیا کو پیچھے چھوڑ کر سیمی فائنل میں پہنچا تو ٹیم کو نہ صرف دعائیں ملیں بلکہ مٹھائیاں بانٹی گئیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کتنی مقبول ہے۔
اب سیمی فائنل میں سری لنکا کیساتھ میچ بہت مشکل میچ ہے۔ ہمارے خیال میں پاکستان کی وہی ٹیم ہونی چاہیے جو آسٹریلیا کیخلاف کھیلی۔ سری لنکا اس وقت ٹی ٹونٹی کی ایک مکمل ٹیم ہے۔ ان کے تین بہترین بٹسمین ہیں دلشان، جے وردنے اور سنگاکارا۔ سری لنکا کے پاس دو بہترین باولر ملنگا اور مینڈس ہیں۔
اسی طرح اس وقت پاکستان کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک بہترین بیٹسمین ہے اور اس کی بیٹنگ آٹھویں نمبر تک جاتی ہے۔پاکستان کے پاس بہترین باولر بھی ہیں۔ پاکستان کا ایک اور مثبت پوائنٹ یہ ہے کہ ان کا کوچ بہت اچھا ہے۔
گیم پلان یہ ہے کہ پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرنی چاہیے۔ کیونکہ ہمارے کھلاڑی دوسری اننگز کا پریشر برداشت نہیں کر سکتے۔ ہر کھلاڑی کو اپنے قدرتی سٹائل میں کھیلنا چاہیے۔ ہمارے اوپنرز کو ملنگا کے پہلے دو اوور جھیلنے ہوں گے اور وکٹ بچانی ہو گی۔ اگر قسمت نے یاوری کی تو پاکستان کے بیٹسمین اگر پہلے چند اوور برداشت کر گئے تو وہ اچھا سکور کریں گے۔
آفریدی کا دو تین اوور کھیلنا بہت ضروری ہے۔
عبدالرزاق اور عمران نذیر ہمارے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ پچھلے چند سال سے عبدالرزاق کیساتھ بہت زیادتی ہو رہی ہے۔ عبدالرزاق نے انڈیا میں ٹی ٹونٹی کے دو بہترین سیزن کھیلے اور ڈومسٹک سیزن میں بھی اچھا پرفارم کیا۔ انہوں نے انگلش کاونٹی کھیلی اور پھر بنگلہ دیش لیگ بھی کھیلے۔ مگر پاکستان کی ٹیم میں جگہ بنانے کے باوجود پچھلے ٹی ٹونٹی اور اس ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ میں وہ زیادہ دیر باہر ہی بیٹھے رہے۔ اگر ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے تو وہ پاکستان کو کل کا میچ اور پھر فائنل بھی جتوا سکتے ہیں۔ ایک تو انہیں چوتھے پانچویں نمبر پر بیٹنگ دینی چاہیے اور دوسرے ان سے ایک آدھ اوور بھی ضرور کروانا چاہیے۔
ایک وقت تھا ٹی ٹونٹی میں سپنر کو بہت مار پڑا کرتی تھی اب وہ وقت ہے کہ سپنر کم رنز دے کر سب سے زیادہ وکٹیں لے رہے ہیں۔ ہمارے پاس جس طرح بیٹسمینوں کی لائن لگی ہوئی ہے اسی طرح سپنرز کی بھی بھرمار ہے۔ بس کمی ہے تو فیلڈنگ کی۔ اگر کامران اکمل سمیت باقی کھلاڑیوں نے کیچ ڈراپ نہ کئے تو جیت کے روشن امکانات ہیں۔