چودہ سالہ ملالہ یوسف زئی کو دو دن قبل دہشت گردوں نے سر میں گولی مار کر زخمی کر دیا اور وہ اب موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ ملالہ بھی دوسرے بے گناہ لوگوں کی طرح حکمرانوں کی جنگ کا ایندھن بنی ہے۔
افسوس ان لوگوں پر آتا ہے جو معصوموں کو ہتھیار بنا کر استعمال کرتے ہیں۔ بی بی سی نے اگر ملالہ کی ڈائری چھاپنی شروع کی تو اسے اس کی شناخت خفیہ رکھنی چاہیے تھی اور اگر اس کی شناخت طاہر کرنی تھی تو پھر اسے تحفظ فراہم کرنا چاہیے تھا۔ مگر انہیں کیا انہوں نے پہلے اس کی معصومیت سے فائدہ اٹھایا اور اب اس کی جوانی کو موت کے منہ میں دھکیل کر فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ نقصان تو ملالہ کا ہوا جو جوانی کی بہاریں دیکھنے سے پہلے ہی زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے اور اگر بچ بھی گئی تو شاید معزور ہو جائے۔
پتہ نہیں دہشت گردوں اور حکمرانوں کو معصوم لوگوں کو مارتے اور ان کو کولیٹرل ڈیمیج قرار دیتے ہوئے خدا کا خوف کیوں نہیں آتا۔ پتہ نہیں معصوموں کی جانوں سے کھیلنے والوں کو کب رب کریم کا عذاب تباہ کرے گا؟
خدا ملالہ کو صحت کاملہ عطا فرمائے اور اس پر قاتلانہ حملہ کرنے والوں کو عبرت ناک سزا دے۔ اس کیساتھ ہی خدا حکمرانوں کو جنگوں میں معصوموں کو استعمال کرنے سے نہ صرف باز رکھے بلکہ انہیں معصوموں کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے۔