ہمیں ان مولویوں پر بہت افسوس ہوتا ہے جو جاہل حکمرانوں کے بلاوے پر دم ہلاتے چلے جاتے ہیں اور پھر ان کا خطاب ہمہ تن گوش سنتے ہیں۔ ذرا سوچیے کہ جنرل مشرف، صدر زرداری اور الطاف حسین کے خطاب سے علما کونسا عمل سیکھیں گے۔ لادین اور بے عمل حکمرانوں کے آگے جھکنا علمائے دین کی جاہلیت کی نشاندہی ہوتا ہے۔ مشرف جیسا شرابی، زانی آدمی علما کانفرنس بلا کر خطاب کرتا ہے اور علما اسے سنتے ہیں تو پھر الطاف حسین بھی علما کو لعن طعن کر سکتے ہیں۔
الطاف حسین نے فتوے کے انداز میں کہا ہے کہ جو عالم ملالہ پر حملے کی مذمت نہیں کرے گا وہ اس کیخلاف ایکشن لیں گے۔ اسی وجہ سے اب ایم کیو ایم علما کے کوائف جمع کر رہی ہے۔اگر حکومت ایسا کرتی تو شاید کوئی جواز بنتا مگر الطاف حسین کی ایم کیو ایم کا یہ عمل اپنی سوچ سے باہر ہے۔ اس عمل سے وہ کیا کرنا چاہتے ہیں اور کتنی دین کی خدمت کریں گے یہ وہ یا ان کے کارکن ہی بتا سکتے ہیں۔