شیخ رشید سے امریکہ کے ایئرپورٹ پر پوچھ گچھ ابھی پرانی نہیں ہوئی کہ کل عید کے روز پاکستانی معروف سیاستدان عمران خان کو پوچھ گجھ کیلیے جہاز سے اتار لیا گیا اور چار گھنٹے تک امیگریشن حکام نے ان کو ایئرپورٹ پر بٹھائے رکھا۔ دونوں سیاستدان ڈرون حملوں سمیت پاکستان اور افغانستان میں امریکہ کی پالیسیوں کے سخت خلاف ہیں۔ شیخ رشید نے تو مخالفت تب شروع کی جب وہ ڈکٹیٹر مشرف کی حکومت کے فارغ ہوتے ہی گھر چلے گئے۔ عمران خان شروع سے امریکہ کی افغانستان میں لڑی جانے والی جنگ کے خلاف ہیں۔
پاکستان میں ڈرون حملوں کی وجہ سے پہلے ہی امریکہ مخالف جذبات بہت ہیں اور اس طرح کے واقعات سے ان میں اور اضافہ ہو سکتا ہے۔ بہتر یہ ہوتا کہ ان دونوں کو ویزہ دیتے وقت ساری پوچھ گچھ کر لی جاتی یا پھر پاکستان میں امریکہ کے سفیر ان سے ملاقات کرتے اور سارے معاملات طے کر لیتے یا پھر ان کی امریکہ آمد کے بعد انہیں سٹیٹ ڈیپارٹمنت اپنے دفتر بلا کر معلومات اکٹھی کر لیتا۔ اس طرح دونوں پارٹیوں کی عزت بھی رہ جاتی اور مطلب بھی پورا ہو جاتا۔
اس سے پہلے ایک دفعہ انڈین سابق صدر کو ایئرپورٹ پر روک کر تلاشی لینے پر امریکہ کو سوری بولنا پڑا تھا۔ ہم نہیں چاہتے کہ بارڈر آفیسرز کی اس چابکدستی پر سوری کی دوبارہ نوبت آئے۔ اسلیے امریکہ کو چاہیے آج کے بعد اس طرح کی سورتحال سے نپٹنے کیلیے کوئی بہتر قانون سازی کر لے۔