وزیراعظم راجہ رینٹل نے بھی حج کر لیا۔ یہ ہمارے سیاستدانوں اور حکمرانوں کی روایت رہی ہے کہ جب سرکاری خرچ پر ہوتے ہیں تو انہیں ایسے تمام اسلامی فرائض کی ادائیگی یاد آ جاتی ہے جن پر پیسہ خرچ ہوتا ہے۔ یہ ناانصافی نہیں تو اور کیا ہے کہ یحی زانی، بھٹو شرابی سے لیکر مشرف زانی شرابی تک حج کرنے مکہ مکرمہ ہی نہیں پہنچتے بلکہ وہ خدا کے گھر کو اندر تک سے دیکھ آتے ہیں۔ اور دوسری طرف ساری عمر سادگی، ایمانداری اور قناعت پر زندگی بسر کرنے والے بزرگان دین کو مکہ کی دیوار تک چھونے نہیں دی جاتی۔
واہ میرے مولی تیری بے پرواہیاں، کب تک ہمیں ایسی ناانصافی دکھاتا رہے گا؟ وہ وقت کب دکھائے گا جب زانی شرابی کو مکہ کی بجائے کالے پانی بھیجے گا اور سچے، نیک اور پرہیزگاروں کو اپنے گھر کی اندر سے زیارت کرائے گا؟
پتہ نہیں وہ دن کب آئے گا جب خدا کے گھر کا دروازہ غریبوں کیلیے ویسے ہی کھلے گا جیسے امیروں کیلیے کھلتا ہے۔ خدا کی پناہ غدار، بےایمان، فراڈیے، چور اچکے تخت پر بیٹھے ہوئے ہیں اور نیک و پرہیزگار مسلمان کسم پرسی کی ایسی زندگی گزار رہے ہیں کہ لوگ ان کی لاچاری کا مذاق اڑا رہے ہیں۔