ہمارے دین میں نمود و نمائش کی گنجائش نہیں ہے مگر پچھلی کئی دہائیوں سے کئی فرقوں نے اپنے عقیدے کی نمائش کیلیے جلوس نکالنے شروع کئے ہوئے ہیں۔ سنی عیدمیلادالنبی کا جلوس نکالتے ہیں تو شیعہ واقعہ کربلا کا۔ اتنے لوگوں کا سرعام اکٹھا ہونا دہشت گردوں کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ ایک ہی جست میں سینکڑوں لوگوں کی جانیں لے لیں۔
اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ تمام جلوسوں پر پابندی لگا دی جائے اور ان دنوں کیلیے ایک مخصوص جگہ مقرر کی جائے جہاں سنی عید میلاد کیلیے اور شیعہ عاشورہ کیلیے اکھٹے ہوں۔ اس جگہ کیلیے سپورٹس سٹیڈیم سب سے اچھی جگہ رہے گی۔ سٹیڈیم میں تقریب میں حصہ لینے والے اور اسے دیکھنے والے دونوں سما سکیں گے۔ سیکیورٹی سے گزر کر لوگ سٹیڈیم میں داخل ہوں گے اس طرح دہشت گردی کا امکان باقی نہیں رہے گا۔
مگر ایسا نہیں ہو گا کیونکہ ہمیں اپنے اپنے عقیدوں کا کٹڑ پن اس طرح کا حل سوچنے کی توفیق ہی نہیں دے گا۔
پرانے وقتوں میں درباروں پر میلے اسی طرح لگا کرتے تھے۔ کھیلوں کا انعقاد اسی طرح ہوتا تھا بلکہ ہمارے مذہب میں عید کیلیے عید گاہ جانے کا اصول بھی اسی طریقے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مگر مجال ہے جو ہم اپنے رویے میں ذرا سی لچک بھِی پیدا کریں۔ کسی سے بات کر کے تو دیکھیں اگر اس نے آپ کو گریبان سے نہ پکڑ لیا یا کافر قرار نہ دے دیاتو ہمارا نام نہیں۔