ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کو جونہی سپریم کورٹ کی طرف سے توہین عدالت کا نوٹس ملا کراچی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ ایم کیو ایم کے اراکین ہی اس نوٹس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اسلیے ہمارا خیال ہے کہ کراچی میں زبردستی کاروبار بند کرانے والے یہی لوگ ہیں۔ انہوں نے کراچی سمیت سندھ کے دوسرے بڑے شہروں میں جگہ جگہ فائرنگ کرتے ہوئے کاروبار بند کرا دیے۔
سوال یہ ہے کہ کیا جمہوری پارٹیوں کا یہی وطیرہ ہوتا ہے اور کیا الطاف حسین نے لندن میں رہتے ہوئے انگلینڈ کی جمہوریت سے یہی سبق سیکھا ہے کہ عدالت کی طرف سے نوٹس ملنے پر شہروں میں دہشت پھیلا دو۔ آج کراچی کے کاروباری مراکز بند ہیں، ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے سکول بند اور ملازمین کی حاضری کم ہے۔ الطاف حسین کو پتہ ہے کہ کراچی کا شہر بند ہونے سے ملک کو کتنے اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
خدا کیلیے بدمعاشی چھوڑیے اور جمہوری انداز سے ملک میں بہتری کیلیے کچھ کیجیے۔ حق تو یہ بنتا ہے کہ الطاف حسین خود سپریم کورٹ میں پیش ہوں مگر ایسا نہیں ہو گا کیونکہ بدمعاش جج کے سامنے پیش ہونے میں اپنی توہین سمجھتا ہے اور یہی کچھ ہماری فلموں میں دکھایا جاتا رہا ہے۔