آگ کی ایجاد سب ایجادات کی ماں سمجھی جاتی ہے۔ اسی آگ کی وجہ سے انسان کھانے پکانے کے قابل ہوا۔ اسی آگ کی وجہ سے دنیا نے جدید ٹیکنالوجی کی دنیا میں قدم رکھا۔ اگر آگ نہ ہوتی تو انجن نہ بنتے اور اگر انجن نہ بنتے تو گاڑیاں نہ چلتیں۔ اسی آگ نے توانائی کے بہت سے ذرائع پیدا کئے۔ یہ آگ ہی ہے جس کی وجہ سے بجلی پیدا ہورہی ہے اور یہی بجلی دنیا سے اندھیرے ختم کرنے کا سبب بنی۔ آگ نے لوہے پگھلائے اور مشینیں بنانے میں مدد دی۔ یہ آگ کی ہی برکت ہے جس کی وجہ سے آدمی نے خلاؤں کر تسخیر کیا اور چاند پر جا پہنچا۔

یہ آگ بھی دوسری بہت ساری چیزوں کی طرح بعض اوقات غریب کیلیے عذاب اور امیر کیلئے رحمت ثابت ہوتی ہے۔ اس آگ نے جہاں بہت سارے گھروں کے چراغ روشن کر رکھے ہیں وہیں بہت سارے چراغ گل بھی کئے ہیں۔ یہی آگ جب ضرورت پڑتی ہے ایک طرف اگر غریب بہو کیلیے مرنے کا سامان مہیا کرتی ہے تو دوسری طرف ساس کو اپنی بیوی سے چھٹکارا دلاتی ہے۔

اس اگ کا ایک اور کمال یہ ہے کہ یہ بہت سارے رازوں کو ختم کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔ ضیا دور میں افغان جنگ میں امریکی امداد کا ریکارڈ ختم کرنے کیلیے اوجھڑی کیمپ کو آگ نے ہی جلا کر راکھ کردیا۔ کچھ عرصہ قبل جب سپریم کورٹ نے نجکاری کمیشن میں گھپلوں کا ازخود نوٹس لیا تو نج کاری کے محکمے کی بلڈنگ میں بھی آگ نے نج کاری کے ریکارڈ تلف کرنے میں حکومت کی مدد کی۔ یہی آگ ضرورت پڑنے پر ناکارہ کارخانے بھسم کرکے امیر کو بنک کرپسی فائل کرنے میں سہولت مہیا کرتی ہے۔ انکم ٹیکس کے محکموں، تھانوں اور عدالتوں میں بعض اوقات آگ خواہ مخواہ نہیں لگتی بلکہ اس کی خاص وجہ ہوتی ہے۔ اسی خاص وجہ کی بنا پر پاکستان میں آج تک کسی کو آگ لگانے کے جرم میں سزا نہیں ہوئی۔

اسی آگ نے کل قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے کمرے کو جلا کر اور اس کا سارا ریکارڈ تلف کرکے پتہ نہیں کس کس کی دنیا میں اجالے کر دیے۔ حیرانی والی بات یہ ہے کہ قومی اسمبلی کی جدید بلڈنگ میں جہاں سارا نظام فول پروف ہے اور بجلی کے سوچوں اور فیوزوں سمیت اس کی ہر چیز برآمد شدہ ہے لیکن اس کے باوجود قومی اسمبلی کی بلڈنگ میں اور وہ بھی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں آگ لگ جانا شک کو خاصا تقویت دیتا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس سٹاک ایکسچینج کے فراڈ کا ریکارڈ، اسٹیل مل کی نج کاری میں گھپلے کا ریکارڈ اور دوسرے محکموں میں بےضابطگیوں کے ریکارڈ تھے جن کی وجہ سے اکاؤنٹس کمیٹي نے ان محکموں کا ناک میں دم کر رکھا تھا۔ حزب اختلاف اگر صرف پی اے سی کے کمرے میں آگ لگنے پر شک کرتی ہے تو ان کے شک میں وزن ہے۔ لگتا تو یہی ہے کہ قومی دولت لوٹنے والوں اور فراڈیوں نے جان بوجھ کر اس ریکارڈ کو تلف کیا ہے۔ لیکن یہ فراڈیے اپنے جرائم کے ریکارڈ تلف کرتے وقت یہ بات بھول رہے ہیں کہ ہمارے عدالتی نظام کے اوپر بھی ایک نظام ہے اور وہ ہے عوام کے احتساب کا جس کا یہ لوگ ایک نہ ایک دن ضرور مزہ چکھیں گے اور مرنے کے بعد خدا بھی ان مردودوں کو اسی آگ میں جلائے گا جس کی مدد سے انہوں نے اپنے گناہوں کے ثبوت ضائع کئے ہیں۔