آج کے مسلمانوں کی اکثریت با عمل مسلمان نہیں ہے بلکہ مکمل طور پر مکافات عمل میں کھو چکی ہے۔ آج کے مسلمانوں کی اکثریت پانچ وقت کی نماز نہیں پڑھتی، کاروبار میں ایمانداری اختیار نہیں کرتی، آپس کے تعلقات کو اہمیت نہیں دیتی اور مکمل طور پر خودغرض بن چکی ہے۔ بارہ ریبع الاول کو سنی بریلوی مسلمانوں نے شیعوں کے محرم کے جلوسوں کی طرع جلوس نکالنے شروع کر دیے ہیں۔ ان جلوسوں میں ڈھول باجے کا خوب استعمال ہوتا ہے۔ جلوس کے شرکا کو پانی پلا کر لوگ سمجھتے ہیں انہوں نے جنت خرید لی۔
مگر بارہ ربیع الاول کے بعد مسلمان پھر دنیاوی خرافات میں کھو جاتے ہیں اور اپنے نبی صلعم جن کی انہوں نے سالگرہ منائی ہوتی ہے کے احکامات کو ذرہ برابر اہمیت نہیں دیتے۔ یہی آج کی مسلمانی ہے اور یہی وجہ ہے مسلمانوں کی تنزلی کی۔ مسلمان بے عمل ہو چکے ہیں اور جنت کیلیے شارٹ کٹ ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔ جہاں محنت کرنی پڑے اس عمل سے ہاتھ کھینچ لیتے ہیں اور پیسے کے زور پر جنت کی خرید ایک دوسرے سے بڑھ کر کرتے ہیں۔ ان کی اس کاروباری ذہنیت سے یہی لگتا ہے جیسے نیکیاں پیسوں کے بغیر اکٹھی کی ہی نہیں جا سکتیں۔ امرا اور حکمران تو کعبے کے اندر داخل ہو سکتے ہیں مگر غریب کو اسے چھونے کے جرم میں ڈنڈے مارے جاتے ہیں۔ اگر آج کے مسلمانوں کا جنت حاصل کرنے کا یہی فارمولا ہے تو پھر مسلمانوں کی اکثریت جنت سے محروم رہے گی کیونکہ مسلمانوں کی نوے فیصد آبادی پیسوں سے جنت خریدنے کی سکت نہیں رکھتی۔