ہم اسے پیشین گوئی تو نہیں کہتے بلکہ حالات کے تانے بانے بتا رہے ہیں کہ نگران وزیراعظم سابق وزیرخزانہ اور سابق سینیٹر حفیظ شیخ ہوں گے۔ اس کی وجہ ان کا سینیٹ سے استعفی دینا اور ماہر معاشیات ہونا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کو اپنے کام نکالنے کی ضرورت پڑی تو انہوں نے نگران وزیراعظموں پر ہی انتحصار کیا۔ اس کی مثال درآمد شدہ سابق وزیراعظم معین قریشی ہیں۔
لگتا ہے اب بھی بہت سارے کڑے فیصلے کرنے کیلیے حفیظ شیخ کو نگران وزیراعظم بنایا جائے گا۔ جو پاکستان کی تباہی اور ورلڈ بنک، آئی ایم ایف کی جھولیاں بھرنے کے صدقے اپنی جیبیں بھر کر بیرون ملک چلے جائیں گے۔ کیونکہ اس طرح کے سخت معاشی فیصلوں کے بعد ایسے نگران وزیراعظم غیرمقبول ہو جاتے ہیں اور سیاست سے باہر ہو جاتے ہیں۔