جب اتحادیوں کو علم ہوا کہ پی پی پی اگلے انتخابات میں شاید نہ جیت سکے تو انہوں نے پی پی پی کو بیچ منجدھار اکیلے چھوڑ دیا۔ ایم کیو ایم نے حسب معمول حکومت کی مدت پوری ہونے سے پہلے پی پی پی سے اتحاد ختم کر دیا۔ مسلم لیگ ق بھی پی پی پی کیساتھ ملکی لیول پر سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ نہ کر سکی۔ بلکہ گجرات شہر میں تو سیاستدانوں نے خودغرضی کی انتہا کر دی جب پی پی پی کے احمد مختار، ان کے بھائی مسلم لیگ ن کے احمد سعید اور مسلم لیگ ق کے پرویز الہی ایک ہی حلقے سے ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہوگئے۔
موجودہ انتخابات ملکی تاریخ میں سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ کے لحاظ سے تاریخی انتخابات ہوں گے۔ اس سے پہلے اتنے وسیع پیمانے پر اس طرح سیاسی پارٹیوں کے عارضی انحاد نہیں بنے تھے۔ لگتا ہے پی پی پی نے چاہے کسی خفیہ طاقت کے کہنے پر ہی سہی جو مفاہمتی سیاست کا آغاز کیا تھا وہ روایت اگلے انتخابات کے بعد بھی جاری رہے گی۔ سب سیاستدان ملکر کر ملک کو لوٹیں گے، خفیہ ہاتھ اس صورتحال سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور ہماری تنزلی کا سلسلہ جاری رہے گا۔