مسلم لیگ ن نے حکومت تو سنبھال لی ہے مگر ابھی تک اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ دہشت گردی، لوڈشیڈنگ اور ڈرون حملوں کے مسائل پر کیسے قابو پائے گی۔ ڈرون حملے تو رکتے نظر نہیں آ رہے۔ اسی طرح بجلی کے وزیر خواجہ آسف نے بھی لوڈشیڈنگ کم کرنے کا وعدہ کیا ہے ختم کرنے کا نہیں۔ ہمیں تو یہ بھی یقین نہیں ہے کہ وہ لوڈشیڈنگ کم بھی کر پائیں گے کہ نہیں۔ اسی طرح شہباز شریف کے بقول ملک ساٹھ ارب ڈالر کا مقروض ہے اور انہیں یہ بھی پتہ نہیں ہے کہ یہ قرضے کیسے اتریں گے۔
مسلم لیگ ن کو چاہیے کہ وہ اگلے بجٹ میں ترقیاتی اخراجات، تعلیم اور صحت کے بجٹ میں اضافہ کرے اور دفاعی، حکومتی اخراجات، سوابدیدی فنڈ کے بجٹ میں کمی کرے۔ مقامی انڈسٹری کو سپورٹ کرنے کیلیے درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ کرے اور ملک میں انڈسٹری لگانے کیلیے لوگوں کو ٹیکسوں اور کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ دے۔ مسلم لیگ ن کو یہ بھی چاہیے کہ وہ سفید پوشی اور کفایت شعاری کی روایت کو فروغ دے اور ارکان اسمبلی کی شاہ خرچیوں کو کنٹرول کرے۔
ان سب چیلنجوں کے علاوہ مسلم لیگ ن کی ایمانداری اور محب وطنی کیلیے ایک ہی چلنج کافی ہے۔ اگر مسلم لیگ ن کی قیادت اپنی بیرون ملک رکھی دولت کو اگلے چند ماہ میں واپس لے آئی تو پھر ہم سمجھیں گے کہ وہ محب وطن ہے اور قوم سے مخلص ہے۔
یہ مشورے اتنے کڑوے ہیں کہ مسلم لیگ ن کی حکومت تبھی ان پر عمل کر پائے گی جب وہ محب وطن ہو گی اور اس میں جہادی جذبے کے جراثیم ہوں گے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے بہت بڑے جگرے کی ضرورت ہے۔
مسلم لیگ ن کی پچھلی دو حکومتوں کے ریکارڈز سے تو یہی لگتا ہے کہ وہ پی پی پی کے دور کی لوٹ مار کی روایت جاری رکھے گی۔ ملک کی حالت تبھی سدھرے گی جب ہمارے معاشرے میں پھیلی کرپشن کا بہت بڑا آپریشن ہو گا اور صفائی ہو گی۔