صدر زرداری کی پانچ سالہ مدت پوری ہونے کے بعد نئے صدر کے انتخاب کیلیے بہت تناؤ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سپریم کورٹ نے الیکشن ایک ہفتہ پہلے کرانے کی اجازت کیا دے دی پیپلز پارٹی الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کا سوچنے لگی۔
سیدھی سی بات ہے کہ مسلم لیگ ن کو اکثریت حاصل ہے اور اس کا صدارتی امیدوار بہت آسانی سے جیت جائے گا۔ تو پھر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا اپنا اپنا امیدوار مقابلے میں کھڑا کرنے کا کیا فائدہ۔ اچھا ہوتا وزیراعظم کے انتخاب کیساتھ ہی صدارتی انتخاب بھی ہو جاتا کیونکہ وزیراعظم کا انتخاب جیتنے والی پارٹی کا ہی صدر ہونا تھا۔
ہم صدارتی انتخاب پر فضول پیسہ اور وقت ضائع کر رہے ہیں۔ کتنا چھا ہو اگر یہی پیسہ اور وقت کسی اچھے مقصد کیلیے بچا کر رکھ لیا جاتا۔ اس رقم سے کہیں نیا سکول کھول دیا جاتا، اس وقت کو توانائی کے بحران کو حل کرنے کیلیے استعمال کر لیا جاتا۔ مگر نہیں ہم وہ فضول کام ضرور کریں گے جو قوم کی توجہ اصل مسائل سے ہٹانے کا سبب بنیں۔ اب صدارتی انتخاب کی گہما گہمی کم از کم توانائی کے بحران پر احتجاج کو وقتی طور پر کمزور کر دے گی۔