جب سے پاکستان بنا ہے فوج نے کئی بار معمولی سی باتوں پر سول حکومتوں پر شب خون مارے ہیں۔ مگر جب سنجیدہ مسائل پر اپنا دباؤ بڑھانے کا موقع آتا ہے تو فوج کی خاموشی دیدنی ہوتی ہے۔ چلیں مان لیا کہ کراچی کو فوج کے حوالے کرنا جمہوری اقدام نہیں ہے مگر فوج سول حکومت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کر کے کراچی کے مسئلے کے حل میں مدد تو کر سکتی ہے۔ مگر ایسا نہیں ہو گا کیونکہ ہماری فوج پاکستان کی نہیں غیروں کی نمائندہ ہے۔ جو وقت پڑنے پر غیروں کے مقاصد پورے کرنے کیلیے اقتدار پر تو قبضہ کر سکتی ہے مگر پاکستان کیلیے کراچی جیسی تجارتی شہ رگ کو پرامن بنانے کیلیے کچھ نہیں کر سکتی۔
کراچی کے مسئلے کا حل صرف اور صرف ایک ہی ہے کہ فوج کے پریشر کیساتھ پولیس میں چھانٹی کی جائے اور پولیس میں میرٹ پر ایسے لوگ لائے جائیں جو صرف اور صرف محب وطن ہوں ناں کہ محب ایم کیو ایم، اے این پی اور پی پی پی۔ دیکھنا چند دنوں میں کراچی پھر سے روشنیوں کا شہر بن جائے گا۔ مگر ایسے اقدامات کیلیے جگرہ چاہیے جو ہماری موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس نہیں ہے۔ کراچی جلتا رہے گا کیونکہ یہی خفیہ طاقتوں کا ایجنڈہ ہے اور تمام مقامی سٹیک ہولڈرز بمعہ فوج ڈر کر اس ایجنڈے کی مخالفت نہیں کریں گے۔