جب سے مسلم لیگ کی حکومت آئی ہے ہم نے اپنے بلاگ پر یہ سروے رکھا ہوا تھا۔ کیا مسلم لیگ ن کی حکومت بجلی، گیس، مہنگائی جیسے مسائل کو حل کر پائے گی۔ ساٹھ فیصد کا خیال ہے کہ نہیں۔ اٹھائیس فیصد کا جواب ہاں میں اور بارہ فیصد کو معلوم نہیں ہے۔ یعنی ہماری اکثریت کا خیال ہے کہ ہماری موجودہ حکومت بھی پچھلی حکومت کی طرح ہمارے مسائل حل کرنے میں یا تو سنجیدہ نہیں یا پھر یہ مسائل حل کرنے کے قابل نہیں۔
کہتے ہیں کہ دیگ کو چیک کرنا ہو تو صرف چاول کا ایک دانہ چیک کیا جاتا ہے۔ اسی طرح یہ بھی کہتے ہیں کہ پتر کپتر پوتڑیاں توں ای پہچانے جاتے ہیں۔ یعنی بچہ پیدا ہوتے ہی بتا دیتا ہے کہ وہ بڑا ہو کون سے گل کھلائے گا۔ یہی حال حکومتوں کا ہوتا ہے۔ نہ ان کے ایک ماہ کی کارکردگی کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے اور نہ پہلے سو دن کا جائزہ لینے کی۔ حکومت کے عزائم چیک کرنے کیلیے اس کے پہلے دو چار روز ہی کافی ہوتے ہیں۔ ہماری زندگی میں تو ابھی تک ایسی حکومت نہیں آئی جس نے پہلے دن سے ہی محب الوطنی اور نیک نیتی کا مظاہرہ کیا ہو۔ ہم تو اسی امید پر زندہ ہیں کہ شاید اپنی زندگی میں کوئی ایک حکومت ایسی آئے جو ملک کیلیے خلوص نیت اور ایمانداری سے کچھ کرے۔