مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنے پچھلے ادوار سے سبق نہیں سیکھا۔ اسی لیے تو میاں برادران کو جونہی ڈھیل ملی وہ پرانے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ نادرا کے چیئرمین طارق ملک کو یک جنبش قلم ہٹا کر مسلم لیگ ن نے چیف جسٹس اور آرموں چیف کو ہٹانے کی یادیں تازہ کر دی ہیں۔ اس دفعہ فرق صرف اتنا ہے کہ مسلم لیگ ن ایک معاہدے کے تحت برسراقتدار آئی لگتی ہے کیونکہ نہ تو پی پی پی اس کے کسی اقدام کی مخالفت کر رہی ہے اور نہ ہی اے این پی اور جمیعت العلمائے اسلام ف۔
نادرا کے چیئرمین کو ہٹانے کا بہت ہی بھونڈا جواز میاں برادران نے پیش کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ پچھلی حکومت نے انہیں ناجائز ترقی دی اور وہ تنخواہ بھی زیادہ لے رہے تھے۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ وہ کم تنخواہ والا چیئرمیں لائیں گے۔ تف ہے ایسے جواز پر۔
کہتے ہیں کہ نادرا کے چیئرمین نے پچھلے انتخابات کی ووٹوں کی تصدیق کا عمل جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور حکومت ان سے ناراض ہو گئی تھی۔ ملک صاحب کی اپیل پر ہائی کورٹ نے انہیں بحال کر دیا ہے اور اب حکومت یہ کیس کورٹ میں لڑے گی۔ اگر ہار گئی تو اس کی بہت سبکی ہو گی۔