شمالی وزیرستان میں پھر سے فوجی آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ آپریشن تب کرنا پڑا جب طالبان نے بنو اور راولپنڈی میں خودکش حملے کر کے پاکستانی فوجیوں کو نشانہ بنایا۔ اب فوج اور طالبان حالت جنگ میں ہیں۔ یہ جنگ کب تک جاری رہتی ہے، اس میں دونوں فریقوں کا کتنا نقصان ہوتا ہے یہ وقت ہی بتائے گا۔ ہمیں تو اتنا معلوم ہے کہ جنگ سے کبھی مسئلے حل نہیں ہوتے بلکہ ملک ٹوٹتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کتنے سالوں سے فوجی آپریشن جاری ہے مگر حل ندارد۔ افغانستان ہو، عراق ہو یا لیبیا ابھی تک فوجی آپریشنوں کی سزا بھگت رہے ہیں۔
ہاں فوجی حل صرف ایک صورت میں ممکن ہے جب فریق انتہائی طاقتور ہو اور وہ مخالف فریق کو جڑ سے ختم کرنے کی طاقت رکھتا ہو۔ فی زمانہ یہ ممکن ہے جب مخالف فریق کو دشمن امداد نہ دے رہے ہوں۔ ترقی یافتہ ممالک تو فوجی آپریشن سے غریب ملکوں کو تباہ کر سکتے ہیں مگر وہاں امن قائم نہیں کر سکتے۔
ہماری اب بھی دونوں فریقوں یعنی حکومت اور طالبان سے التجا ہے کہ وہ جنگ بندی کریں اور مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر اپنے مسئلوں کا حل تلاش کریں۔ یہی ان کیلیے بہتر ہے اور یہی مسلمانوں کیلیے بہتر ہے۔ دوسری صورت میں دونوں طرف مسلمانوں کا ہی نقصان ہے۔