وزیراعظم نواز شریف نے لندن کی ٹھنڈی ہواؤوں میں خوشخبری سنائی ہے کہ اگلے چند برسوں میں وہ بجلی اور گیس کا مسئلہ حل کر دیں گے۔ اگر وہ سچے ہوتے تو چند برسوں کی بجائے متعین عرصے کا اعلان کرتے۔ مگر چونکہ وہ بھی پی پی پی کی پچھلی حکومت کی طرح ڈنگ ٹپاؤ حکومت کر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ چند سال ان کے پانچ سالہ دور کے بعد ہی آئیں گے اسلیے “چند سال” کا سیغہ استعمال کرنا ان کیلیے بہتر ہے۔
میاں صاحب کو حکومت میں آئے ایک سال سے زیادہ ہو چکا ہے اور بجلی گیس کا مسئلہ انہیں ورثے میں ملا ہے۔ اگر وہ ایک کامیاب خادم اعلٰی ہوتے تو اب تک اس مسئلے پر ہوم ورک کر چکے ہوتے اور عوام کے سامنے پلان رکھ کر بتاتے کہ دیکھو ہر سال بجلی اور گیس میں اتنا اضافہ ہو گا اور فلاں سال ہم اس مسئلے سے نپٹ چکے ہوں گے۔ مگر ایسی باتیں وہ لوگ کرتے ہیں جن کا کوئی وژن ہوتا ہے۔ جو حکمران عوام کی فلاح کی بجائے اپنے کاروبار بڑھانے کیلیے بیرونی دورے کریں گے وہ اسی طرح کے گول مول بیان دیتے رہیں گے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ عوام گونگی، بہری اور بے بس ہے۔ چند دن احتجاج کرے گی، ملکی املاک کو نقصان پہنچائے گی جس سے حکمرانوں کا کوئی ذاتی نقصان نہیں ہو گااور خاموش ہو جائے گی۔ عوام نے جس دن حکمرانوں کے گھروں کا رخ کر لیا اور سرکاری املاک کی بجائے ان کی ذاتی املاک کو نقصان پہنچانا شروع کیا تو ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ عوام کے سارے مسئلے آنکھ جھپکنے میں حل ہو جائیں گے۔