نجم سیٹھی کی بھی کیا تاریخ ہے۔ پہلے دور میں نواز شریف نے انہیں اٹھوایا اور پٹوایا۔ ان کے متعلق مشہور ہے کہ یہ ایک بیرونی طاقت کے زور پر نخرے اور چڑیا کے کھیل دکھاتے ہیں۔ شاید اسی طاقت نے میاں برادران کے دلوں کو نرم کیا یا پھر نجیم سیٹھی کی چالاکی تھی کہ انہیں پچھلے انتخابات میں پنجاب کا قائم مقام وزیراعلٰی بنا دیا گیا۔ پھر میاں برادران نے انہیں انعام کے طور پر پی سی بی کا چیئرمین بنا دیا۔ کورٹ نے انہیں ہٹایا مگر میاں برادران نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے انہیں پھر بحال کر دیا۔ اب کورٹ نے انہیں پھر عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ اب نجم سیٹھی صاحب کو دوبارہ پی سی بی کا عہدہ نہیں لینا چاہیے۔ دوسری بات یہ ہے کہ سچا صحافی کبھی سرکاری عہدے نہیں لیتا۔ تیسری بات یہ ہے کہ سرکاری عہدیدار کو صحافت چھوڑ دینی چاہیے۔ مگر نہیں، نجم سیٹھی صاحب اپنی پٹائی اور یہ تینوں سچائیاں چھوڑ کر پھر پی سی بی کی کرسی کیلیے سپریم کورٹ جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ لعنت ہے ایسی صحافت پر اور اقتدار کی ہوس پر۔
خوشامد، لالچ اور بے ایمانی کی ڈھیٹ مٹی ہے
جسے کبھی شرم و حیا نہ آئے وہ نجم سیٹھی ہے