پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ناراض رہنما جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ اگر قومی اسمبلی کو نظرانداز کیا جائے گا تو حکومت کو گرانے کی آوازیں اٹھیں گی۔
انھوں نے وزیر اعظم نواز شریف سے سوال کیا کہ وہ 14 ماہ تک سینیٹ کیوں نہیں گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے روایات قائم نہیں کیں۔ یہ ہمارے نظام کی ناکامی ہے کہ ہم مسائل پر قابو نہیں پا سکے۔ نواز شریف 31 سال سے اقتدار میں ہیں لیکن ملک کے حالات نہیں ٹھیک ہوئے۔
جاوید ہاشمی نے کہا: ’ماڈل ٹاؤن کا واقعہ کوئی چھوٹا واقعہ نہیں ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس سے بڑی نااہلی اور کیا ہو گی؟ آج عمران خان کو کٹہرے میں کھڑا نہ کریں، آج کٹہرے میں کھڑا کریں اس پارلیمان کو جس نے لوگوں کے مسائل حل نہیں کیے۔‘
پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری اعتزاز احسن نے وزیرِ اعظم اور حکومت کو یقین دہانی کروائی کہ ’ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن مجبوراً کھڑے ہیں۔ ہمارے ساتھ آپ کا سلوک ظالمانہ رہا ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ حکومت کی حمایت حزبِ اختلاف کے لیے ایک بہت مشکل فیصلہ ہے۔
باہر جو لشکری کھڑے ہیں ان کے الزامات میں بڑی حد تک صداقت ہے۔ میں نے خود ایک حلقہ دیکھا ہے کہ جس میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کے بدعنوانی کے متعلق جو الزامات ہیں ان میں بھی بڑی حد تک صداقت ہے۔
ہمارا کہنا یہ ہے کہ اتنے بڑے کڑوے سچ کے بعد بھی تو حزب اختلاف کا بھی میاں برادران کی کرپشن میں حصہ داری کا حق بنتا ہے ناں باس!۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں حزب اختلاف کی کھلی حمایت کے بعد حکومت اپنی غلطیوں کا اعتراف کر کے اصلاحات کا اعلان بھی کرتی ہے کہ نہیں؟