نیت میں کھوٹ کے کئی لطیفے مشہور ہیں۔ کل ایک محفل میں کچھ نئے لطیفے سنے،  سوچا دوستوں کیساتہ نیٹ پر بھی شیئر کریں۔

پچھلے دنوں ریڈر میگزین نے ایک سروے کیا۔ انہوں نے ایک آدمی ہر شہر میں مقرر کیا جنہیں تیس سیل فون دیے اور لوگوں کی ایمانداری ٹیسٹ کرنے کیلیے بھیج دیا۔ ہر آدمی چلتے چلتے فون گراتا اور دیکھتا کہ پیچھے آنے والا فون اٹھا کر واپس کرتا ہے کہ نہیں۔ اس سروے میں سکینڈے نیویا کا ایک شہر پہلے نمبر پر آیا جہاں تیس کے تیس سیل فون واپس کردیے گئے۔ دوسرے نمبر پر کینیڈا کا شہر ٹورانٹو آیا جہاں دنیا جہان کے لوگ آباد ہیں۔ اس سروے میں بھارت بھی لسٹ میں تھا جہاں تیس میں سے چوبیس فون واپس کیے گئے۔ اس لسٹ میں پاکستان کا نام نہیں تھا۔ ایک صاحب کی مزاح کی حس جاگی اور کہنے لگے کہ پاکستان میں بھی سروے کیاگیاتھا۔ ایک پاکستانی کو پکڑا، اسے تیس فون دیے اور ہوٹل کا کمرہ کرائے پر لے کرشہر بھیج دیا۔ دوسرے دن نہ آدمی ملا نہ تیس فون۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا لسٹ نام میں نہیں ہے۔

ایک آدمی کھجور پر چڑھ گیا اور اس سے نیچے اترا نہیں جارہا تھا۔ اس نے منت مانی کہ اگر وہ صحیح سلامت اتر گیا تو اللہ کی راہ میں اونٹ دے گا۔ جوں جوں وہ نیچے اترتا گیا اس کی منت کی مقدار کم ہوتی ہوگئ۔ جب اس نے زمین پر قدم رکھا تو کہنے لگے نہ دوبارہ کھجور پر چڑھنے کا پنگا لیں گے اور نہ منت دیں گے۔

اسی طرح ایک آدمی سمندر کے کنارے  اپنے دوست کیساتھ کھڑا تھا کہ ایک لہر آئی اور دونوں کو بہا کر لےگئ۔ آدمی نے منت مانی کہ اگر وہ کنارے پر لگ گیا تو خدا کی راہ میں دیگ پکائے گا۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ ایک اور لہر آئی اور دونوں کو سمندر کے کنارے پر دوبارہ پھینک گئی۔ دوست نے کہا کہ دیگ کب پکا رہے ہو۔ آدمی کہنے لگا “کونسی دیگ؟”۔ اتنے میں ایک اور لہر آئی اور آدمی کو دوبارہ سمندر میں پھینک دیا۔ آدمی بولا ” یااللہ تم تو اتنی جلدی غصے میں آ گئے میں تو یہ پوچھ رہا تھا،  میٹھے چاولوں کی دیگ یا نمکین چاولوں کی دیگ؟”۔