حکومت جب پیٹرول کے بحران کا جائزہ لے ہی رہی ہے تو اسے ان چند نقاط پر ضرور غور کرنا ہو گا؟
یہ بحران صرف پنجاب میں ہی کیوں؟
وزیرِ پیٹرولیم کو اس بحران کا کیوں پتہ نہیں چلا؟
حکومت اصل مسئلہ ڈھونڈ کر اس کا مستقل بنیادوں پر تدارک کرے؟
اسلام آباد میں پیٹرول کا بحران کیوں نہیں؟
لیکن پھر آخر میں ہماری مایوسی ختم نہیں ہو رہی کیونکہ جب بحران پیدا کرنے والے ہی بحران کی وجہ معلوم کرنے نکل پڑیں تو بحران کی وجہ کبھی معلوم نہیں ہو گی۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ پیٹرول کے بحران کی تحقیق آزاد عدلیہ سے کرائی جائے اور ذمہ داروں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ مگر چونکہ حکومت جانتی ہے کہ عوام اس بحران کو بھی دوسرے بحرانوں کی طرح چند دنوں میں بھول جائیں گے اور اس کے اللے تللے جاری رہیں گے۔ اس لیے دہشت گردی کی طرح پیٹرول کا بحران بھی حکومت کیلیے کوئی سنجید مسئلہ نہیں لگتا۔ حکومت کا اصل ٹارگٹ یہ ہے کہ کس طرح پانچ سال پورے کئے جائیں تا کہ اس کے تمام حصے دار خوب دولت کما سکیں۔
ہمیشہ کی طرح حیرانی حزب اختلاف پر جو صرف اسمبلی تحریک استحقاق جمع کرا کر چپ کر گئی ہے۔ اس طرح کے بحران تو حزب اختلاف کیلیے نئی زندگی ہوتے ہیں مگر اس کے باوجود نہ احتجاج کی کال اور ناں دھرنوں کی پلاننگ؟