اس ہفتے ٹي وي پر پہلے عمران خان اور پھر ابرالحق کو اپنے سپتالوں کي توسيع کيلۓ عطيات اکٹھے کرتے ديکھا تو يہ جان کر بہت خوشي ہوئي کہ صرف دو نوجوانوں نے اکيلے وہ کام کر دکھاۓ جو حکومت کے ٧٦ وزير ملکر نہ کر سکے۔
عمران خان کا شوکت خانم ہسپتال لاہور ميں پندرہ کروڑ عوام کے علاج معالجے کيلۓ واحد ادارہ ہے۔ عمران نے جب اپني والدہ کي وفات کے بعد اس کام کا بيڑہ اٹھايا تو اس کے پاس ايک کوڑي بھي نہ تھي اور بطاہر يہ کام ناممکن لگتا تھا مگر اس نے ناممکن کو ممکن کر دکھايا۔ اس سے يہي ثابت ہوتا ہے کہ اگر آدمي کا ارادہ ٹھيک ہو تو وہ کوئي بھي کام کر سکتا ہے۔ اب عمران اسي قسم کا دوسرا ہسپتال کراچي ميں بنانے کا ارادہ کر کے ميدان ميں اترا ہے اور يہ کام بھي کر کے دم لے گا۔ اس کے بعد اس کا پروگرام سرحد ميں ہسپتال بنانے کا ہے۔
عمران کي تقليد ميں ابرارالحق جب ميدان ميں اترا تو منزليں طے کرتا گيا اور اب ناروال ميں ايک بہت ہي خوبصورت ہسپتال کي عمارت کے سامنے بيٹھا مزيد عطيات اکٹھے کرتا نظر آيا۔ اب جب کہ يہ تکميل شدہ منصوبے لوگوں کونظر آۓہيںتو انہوں نے ان دونوں نوجوانوں کي بھر پور مدد کي ہے اور اميد ہے يہ ہسپتال نہ صرف قائم و دائم رہيں گے بلکہ ان ميں مزيد توسيع ہوتي جاۓ گي۔
کيا موجودہ حکومت کے کريڈٹ ميں ايسا کوئي تکميل شدہ منصوبہ ہے جو وہ مثال کے طور پران منصوبوں کے مقابلے ميں پيش کر سکے۔ کيا خکومت نے اپنے دور کے گزرے چھہ سالوں ميں کوئي ايسا کام کيا ہے جس سے ثابت ہو کہ وہ غريبوں کي ہمدرد ہے۔
چونکہ موجودہ حکومت کسي کو جواب دہ نہيں ہے اسلۓ اسے ايسے کام کرنے کي ضرورت ہي نہيں ہے۔ اس حکومت نے ابھي تک مہنگائي کے علاوہ غريبوں کو کوئي تحفہ نہيں ديا۔ ابھي چند دن پہلے رمضان ميں قيمتوں ميں کمي کا اعلان کيا اور اس کے کچھ دن بعد ہي تيل کي قيمتيں بڑھا ديں۔ پتہ نہيں ہماري حکومت کے وزيروں کے کب پيٹ بھریں گے اور کب وہ غريبوں کے بارے ميں بھي سوچيں گے۔