اس ،وسم گرما میں ایک صاحب کا اپنے گھر کے لان میں گھاس کاٹتے ہوئے پاؤں لان موور میں آگیا اور ان کی انگلیاں کٹ گئیں۔ ہم ان کی تیمارداری کیلئے ہسپتال گئے تو ان کی زبانی حادثے کی روداد سنی۔ سب سے پہلے تو انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ یہ حادثہ ان کی گھاس کاٹنے والی مشین غفلت کی وجہ سے پیش آیا۔ کہنے لگے موڑ کاٹنے کیلیے انہوں نے لان موور کے اگلے پہیے اٹھانے کی بجائے پیچھے  پہیے اٹھا دیے۔ جب زور لگایا تو لان موور کسی رکاوٹ کی وجہ سے آگے سرکنے کی بجائے مزید اوپر اٹھ گیا۔  اس دوران وہ اپنا دایاں پاؤں چلنے کیلے آگے بڑھا چکے تھے۔ یہ پاؤں لان موور کے نیچے چلتے ہوئے بلیڈ سے ٹکرایا اور ان کی ساڑھے تین انگلیاں کٹ گئیں۔ ڈاکٹروں نے بعد میں انہیں بتایا کہ لان موور کا حادثہ بہت نقصان دہ ہوتا ہے اور یہ کٹائی ترچھی کرتا ہے۔  اس لئے ان کی انگلیاں دوبارہ جڑ نہیں سکیں گی۔ لیکن  ڈاکٹروں نے ان کی چوتھی انگلی جو آدھی کٹی تھی وہ جوڑ دی۔ 

لان موور کی ہدایات میں صاف لکھا ہوتا ہے کہ سیفٹی شوز پہن کر اور سیفٹی گلاسز آنکھوں پر چڑھا کر اسے چلایا جائے۔ مگر وہ صاحب کینچی چپل کی وجہ سے اپنی انگلیاں گنوا بیٹھے۔ ان کو حوصلہ دینے کیلیے موجود دوستوں نے کہا کہ شکر کرو پورا پاؤں نہیں کٹ گیا۔ کم از کم اب بھی آپ چل پھر سکو گے۔

وہاں موجود ایک صاحب نے اسی طرح کی اپنی بیوقوفی کی روداد جب سنائی تو جن کی تیمارداری ہم کرنے گئے تھے وہ بھی کھل کھلا کر ہنس پڑے۔  وہ صاحب بتانے لگے، جب انہوں نے نئی نئی گاڑی چلانی شروع کی تو ایک دن انہوں نے گاڑی سرخ لائٹ پر بالکل لائٹ کے پاس جاکر یعنی چوک کے بیچ میں کھڑی کردی۔ اس دوران دوسری طرف سے ایک گاڑی آئی اور انہیں ٹکر مار دی۔ ان کی گاڑی نے کئی چکر کھائے اور تباہ ہوگئی مگر وہ محفوظ رہے۔ کہنے لگے کہ میں نے سمجھا گاڑی سگنل کے پاس کھڑی کرنی ہوتیٹریفک لائٹ ہے اور مجھے یہ بھی خیال نہ آیا کہ اگر میں نے چوک بلاک کردیا تو دوسری طرف سے آنے والی ٹریفک کیسے گزرے گی۔

 دراصل اگر آپ تصویر ميں سگنل دیکھیں تو وہ چوک کے دوسرے کنارے پر لگے ہوتے ہیں۔ مگر گاڑی آپ کو چوک شروع ہونے سے پہلے بڑی سی سفید لائن کے پاس کھڑی کرنی ہوتی ہے ناں کہ ٹریفک سگنل کے پاس چوک کے بیچ میں۔

ایک دفعہ ہم بھی کچھ ایسی ہی بیوقوفی کی مگر زیادہ خطرناک نہیں۔  جب ہم پرائمری سکول میں پڑھتے تھے تو ایک دن ہم نے رومال سکھانے کیلیے اسے  ٹیبل لیمپ کے بلب پر ڈال دیا۔ پھر کیا تھا چند سیکنڈ بعد دھماکہ ہوا اور بلب ٹوٹ گیا۔  تب ہمیں چیزوں کے حرارت سے پھیلنے اور ٹھنڈک سے سکڑنے کے تجربے سے آگاہی ہوئی۔