آج تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان غلط پلاننگ کیساتھ جب پنجاب یونیورسٹی پہنچے تو انہیں ناں صرف حزیمت اٹھانی پڑی بلکہ گرفتاری بھی دینی پڑي۔ عمرانعمران خان کو جمعیت والوں نے پولیس کے حوالے کردیا خان جنہوں نے اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو کامیابیاں دلائیں سیاست کی سمجھ بوجھ سے عاری ہونے کی وجہ سے آج اپنی ہی حلیف جماعت کی طلبا تنظیم کے ہاتھوں پٹائی کرا بیٹھے۔

عمران خان سے کوئی پوچھے کہ سیاست میں اتنے سال جھک مارنے کے بعد انہوں نے ابھی تک یہ بھی نہیں سیکھا کہ جس جگہ پر جلسہ کرنے جانا ہو وہاں کے ماحول عمران خان پنجاب یونیورسٹی سے گرفتارکا پہلے جائزہ لے لینا ضروری ہوتا ہے۔ ان کے حامی طلبا بھی شاید اپنی مخالف تنظیم کی قوت کا اندازہ نہ لگا سکے اور اپنے لیڈر کو ان کے سپرد کربیٹھے۔ جمعیت طلبا کے لڑکوں نے پہلے تو عمران خان کو ایک کمرے میں محبوس کردیا، پھر چھترول کرتے ہوئے کیمپس سے باہر نکال دیا جہاں پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔  اس طرح عمران کا سارا احتجاج ناکامی سے دوچار ہوگیا۔

عمران خان شاید ابھی تک اسی زعم میں تھے کہ طلبا اب بھی انہیں ایک عظیم کرکٹر سمجھ کر عزت دیں گے انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ سیاست میں آنے کے بعد ہیروازم پیچھے رہ جاتا ہے اور سیاسی پارٹي اور اس کے نظریات سیاستدان کی پہچان بن جاتے ہیں۔

عمران خان کو یہ معلوم ہونا چاہیے تھا کہ اسلامی جمعیت جیسی کٹڑاسلامی طلبا تنظیم آزاد خیال لوگوں کو پسند نہیں کرتی۔ ہمیں یاد ہے ہمارے دور میں جمعیت نے کبھی کیمپس میں میوزیکل پروگرام نہیں ہونے دیا تھا۔ ایک دفعہ پی پی پی کی طلبا تنظيم نے پروگرام کرنے کی کوشش کی تھی اور جمعیت والوں نے خیمے اکھاڑ پھینکے تھے۔  پتہ نہیں عمران خان کو کیا سوجھی کہ وہ اس عمر میں طلبا کی لیڈری کرنے کیلیے پاکستان کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے میں بناں پلاننگ گھس گئے اور اپنی عزت خراب کر بیٹھے۔

ہمیں امید ہے عمران خان نے آج کے واقعے سے بہت کچھ سیکھا ہوگا اور آئندہ وہ جہاں بھی جائیں گے پہلے مخالفین کی قوت کا اندازہ ضرور لگا لیا کریں گے۔