عمران خان کل کو حکومت میں آکر شاید دوسرے سیاستدانوں کی طرح بن جائے مگر اب تک ان کی باتیں دیوانگی سے بھری لگتی ہیں۔ وہ ایسی باتیں کررہے ہیں جن کا ایک سیاستدان سوچ بھی نہیں سکتا۔

 آئیں عمران کے انٹرویو کی خاص خاص باتیں پڑھیں اور سوچیں کیا واقعی عمران کے خوابوں کے پاکستان Imran Khan میں ایسی باتوں کی گنجائیش کبھی پیدا ہوگی اور اگر ہوگی تو کون پیدا کرے گا؟ اس وقت عمران خان جن کا جھکاؤ وکلا تحریک کی طرف لگتا ہے کیا وکلا اور اسی طرح کے سول سوسائٹی کے دوسرے پڑھے لکھے لوگوں سے ملکر تبدیلی لاسکیں گے؟

 اٹارنی جنرل ملک قیوم اور شریف الدین پیرزادہ کو عدلیہ کا میر جعفر اور میر صادق قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیرزادہ کے اب قبر میں پاؤں ہیں انہیں ملک پر رحم کرنا چاہیے۔

پاکستان اس وقت ایک ایسی واضح لکیر پر کھڑا ہے کہ جس کے ایک جانب وہ لوگ نظر آرہے کو جو اپنی ذات سے بالاتر ہوکر صرف ملک کے استحکام اور آئین و قانون کی بالادستی کیلیے تحریک چلا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن میں واضح طور پر منافق کہا گیا ہے اور منافق کافر سے بدتر ہے۔

اگر امریکہ پاکستان پر قبضہ کرلے تو شیخ رشید اور ڈاکٹر شیر افگن نیازی اس کے بھی وزیر ہوں گے۔

حکومت کی جانب سے بار کونسل ایکٹ میں ترمیم اور آزاد میڈیا پر پابندی غلامی کی پہلی زنجیر ہے۔

ڈیزل کے لائسنس لیکر اور اقتدار میں آ کر لوٹ مار کرنے والے نہیں چاہتے کہ ملک میں عدلیہ آزاد ہو۔

امریکہ بھی پاکستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے کیلیے آزاد عدلیہ کی حمایت نہیں کررہا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ عدلیہ آزاد ہوئی تو ان کے پاکستانی حلیف ملک میں ان کے مفادات کی جنگ کھل کر نہیں لڑ سکیں گے۔

بینظیر کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ اپنے دیے گئے منشور کے ایک نقطہ پر بھی عمل نہیں کرواسکیں گی کیونکہ جب تک عدلیہ آزاد نہیں ہوتی کوئی بھی جماعت اپنے منشور پر عمل نہیں کرواسکتی۔

جو بھی سیاسی جماعتیں انتخابات میں حصہ لیں گی وہ پرویز مشرف کی مدد کریں گی۔

ان ہاؤس کی بات درست سہی لیکن اسمبلیوں نے پانچ سالہ مدت میں کیا تبدیلی کی، اپوزیشن کو ان آٹھ سالوں میں دیوار سے لگا دیا گیا اور اگر کسی نے ذرا بھی ہلنے کی کوشش کی تو آرڈیننس آگئے، پی سی او آگیا ایمرجنسی آگئی۔ ہم اسمبلیوں میں نہیں جانا چاہتے، ہم تبدیلی چاہتے ہیں اور عوامی انقلاب چاہتے ہیں۔

ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی امریکی ٹیم کا حصہ ہیں جس کیلیے نیگروپونٹے بھی چکر لگاتے ہیں، باؤچر بھی آتے ہیں۔

صدر پرویز مشرف جب اقتدار میں آئے تو ہم سمجھتے تھے کہ شاید یہ پاکستان کو بچالیں گے ہم نے سمجھنے میں بہت بڑی غلطی کی جس کا مجھے زندگی بھر افسوس رہے گا اور جس پر میں قوم سے معذرت خواہ ہوں، تاہم ہمیں اس سے سبق ملا کہ اگر کوئی فرشتہ بھی اقتدار میں آجائے تو ہم نے آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔