اس تصویر میں دیکھیے کس طرح خواتین و حضرات آٹا لینے کیلیے یوٹیلٹی سٹور کے باہر لائنوں میں کھڑے ہیں۔ ہمیں تو بھٹو دور کے راشن ڈپوؤں سے آٹا، گھی اور چینی لینے کیلیے قطاروں میں کھڑے ہونے کا زمانہ یاد آگیا ہے۔ تب تو بھٹو کا کہنا تھا کہ مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے بعد ملک کا یہ حال ہوا ہے۔ مگر پچھلے آٹھ سال میں صدر مشرف اور شوکت عزیز معاشی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے ہیں۔  کیا اس ترقی کے یہی نتائج ہیں کہ لوگ آٹے کو بھی ترسنے لگیں؟  یہ کیسی ترقی ہے

 کبھی آٹا غائب،

 کبھی چینی غائب،

 کبھی پیاز غائب

 اور کبھی بجلی غائب۔

 ابھی پتہ نہیں ہم اس آٹھ سالہ دور کی ترقی کے اور کون کونسے ثمرات کا مزہ چکھیں گے۔

People in front of Utilitity Store for flour