اگر ہم پراني اور نئي عمارتوں کي تعمير کا جائزہ ليں تو ايک فرق واضح نظر آۓ گا۔ پراني عمارتوں کي بنياديں مضبوط بني ہوں گي۔ ان کے ستوں بہت بڑے بڑے سائز کے ہوں گے۔ ان کي ديواريں بہت موٹي موٹي ہوں گي۔ ان کي چھتيں آہني اور اونچي ہوں گي جبکہ نئي عمارتوں کا حال اس سے بلکل الٹ نظر آتا ہے۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ سرکاري عمارتوں کے ٹھيکوں ميں ٹھيکيدار بہت مال بناتے ہيں۔ سرکاري عمارتوں کے ٹھيکے صرف ان لوگوں کو ملتے ہيں جن کي اوپر تک واقفيت ہوتي ہے اور جو سرکاري محکموں کے کارندوں کو رشوت دينے کا ہنر جانتے ہيں۔ بعض اوقات تو ديکھا گيا ہے کہ دورانِ تعمير ہي عمارت گر کر ڈھير ہوجاتي ہے۔ سوچنے والي يہ بات ہے کہ پاکستان کي تاريخ جہاں ملاوٹ کرنے والوں، جعلي دوائيں بيچنے والوں اور قبضہ گروپ والوں کي کبھي پکڑ نہيں ہوئي وہاں ان ٹھيکيداروں کو بھي کبھي سزا نہيں ہوئي جن کي ناقص کارکردگي سے کتني سڑکيں بنتے ہي ٹوٹ گئيں اورکتني عمارتيں بنتے ہي ملبے کا ڈھير بن گئيں۔
ہم نے اس زلزلے ميں ايک بات نوٹ کي ہے کہ سب سے پہلے جو عمارتيں زمين بوس ہوئيں اور جن کے ملبے کے نيچے لوگ دب کر شہيد ہوگۓ وہ سب سرکاري عمارتيں تھيں۔ ہم سب نے ديکھا کہ سرکاري عمارتوں کي ديواريں اتني کمزور تھيں کہ اپني چھتوں کا بوجھ نہ سہار سکيں اور کتني اموات کا سبب بنيں۔ ملک کے سارے آفت زدہ شہروں ميں تقريباٌ تمام سرکاري عمارتيں جن ميں سرکاري دفاتر، سرکاري سکول، کالج اور دوسري پبلک عمارتيں تھيں سب سے زيادہ زمين بوس ہوئيں اور کتني معصوم جانوں کو نگل گئيں۔ان کے مقابلے ميں ہميں بہت ساري عمارتيں معمولي نقصان کے باوجود کھڑي نظر آئيں۔
اب ان معصوم شہيدوں کا خون کن کي آستيوں پر ہو گا؟ ان پر جنہوں نے رشوت لے کر خراب شہرت والي کمپنيوں کو ٹھيکے ديۓ يا ان پر جنہوں نے منافع کے لالچ ميں ناقص مٹيريل استعمال کرکے عمارتيں تعمير کيں يا ان پر جنہوں نے ان عمارتوں کي تعمير کو مضبوت ہونے کے سرٹیفکيٹ ديۓ يا اس حکومت کے مسٹر ٹين پرسينٹوں پر جن کي سرپرستي ميں يہ سارا گھناؤنا کھيل کھيلا گيا۔
ابھي تو قوم زلزلہ زدگان کي امداد ميں لگي ہوئي ہے اس لۓ کچھ بول نہيں رہي۔ ذرا اس کارِخير سے فارغ ہولينے ديں پھر ديکھيں يہ عوام کس کس سے ان جرائم کا حساب مانگتي ہے ۔
مگريہ بھي ہوسکتا ہے کہ قوم پھر حال مست مال مست ہوجاۓ جب تک اس کو کوئي دوسري آفت دوبارہ نہ جگاۓ۔
قوم کے لٹيرو ياد رکھو تمہاري رسي دراز ہے مگر پکڑ دور نہيں۔ ايک دن تم سے بھي تمہارے بچے اور گھر چھين کر تم سے بدلہ ليا جاۓ گا۔ جس طرح ملک توڑنے کا بدلہ بھٹو، مجيب اور يحي سے ليا گيا۔ بلکل اسي طرح ايک دن تمہاري بھي باري آۓ گي۔ اب بے شک تم وزارت کے مزے لوٹو يا عالي شان بنگلوں ميں رہو ايک دن اسي مٹي ميں ملا ديۓ جاؤ گے اور بعد ميں تمہارے لۓ کوئي خير کا کلمہ کہنے والا بھي نہ ہوگا۔
اے خداجو بھي لوگ اتنے بڑے سانحے کا ذرہ برابر بھي ذمہ دار ہيں ان کو ايسي سزا دينا کہ ان کا نام ہميشہ کيلۓ دوسروں کيلۓ عبرت بن جاۓ۔ آمين