اس موقع پر دولہا کی سالیاں اپنے برادر ان لاء کو جوتیاں اتار کر بیٹھنے پر زور دیتی ہیں، چنانچہ جب وہ جوتیاں اتارتا ہے تو موقع پا کر یہ سالیاں جوتیاں غائب کر دیتی ہیں۔ بعد میں اس جوتی کی واپسی کیلیے دولہا کو منہ مانگی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ جوتی چرانے کی یہ رسم  شادی بیاہ کے علاوہ ہر جمعے کو مسجدوں کے باہر بھی ادا کی جاتی ہے۔ اور یہ رسم سالیاں ادا نہیں کرتیں۔ ممکن ہے یہ رسم سالے اد کرتے ہوں۔ تاہم میں نے اس ضمن میں کوئی تحقیق نہیں کی۔

[عطاالحق قاسمی کی قند مکرر سے اقتباس]