پاکستان ميں آج کل زلزلے کي اندوہناک آفت کي وجہ سے کئي اہم مسائل پسِ پردہ چلے گۓ ہيں۔ ان ميں ايک مسلہ تيل کي قيمتوں کا تھا۔ پچھلي دفعہ جب عالمي مارکيٹ ميں تيل کي قيمتيں بڑھ رہي تھيں تو ہماري تيل کي ايڈوائزري کميٹي نے بھي ہر پندرہ روز بعد پاکستان ميں قيمتيں بڑھانے کي انتہا کردي۔ زلزلے سے چند روز پہلے جب تيل کي قيمتيں ايک بار پھر بڑھائي گئيں تو ٹرانسپورٹروں نے تنگ آکر ہڑتال کردي اور اس کے بعد ان کا احتجاج جاري تھا کہ زلزلہ کي آفت نے آليا اور ان کا احتجاج پسِ پردہ چلا گيا۔
ادھر ہم اس آفت سے نبرد آزما ہيں اور ادھر عالمي مارکيٹ ميں تيل کي قيمتيں گرنا شروع ہو گئي ہيں مگرجب پٹروليم ايڈوائزري کميٹي نےديکھا کہ قوم اس آفت ميں گھري ہے اور اس کا دھيان پٹرول کي قيمتوں کي طرف نہيں ہے تو آج کے اجلاس ميں کميٹي نے تيل کي قيمتيں کم کرنے کي بجاۓ پراني قيمتيں بحال رکھنے کا فيصلہ کيا ہے۔ اگر عالمي مارکيٹ ميں تيل کي قيمتيں ديکھيں تو وہ وہيں پر آگئ ہيں جہاں ايک ماہ پہلے تھيں۔ اس طرح کميٹي کو چاہۓ تھا کہ اس نے جو پچھلي دفعہ قيمتوں ميں اضافہ کيا تھا وہ واپس لے ليتي۔ اس طرح ان کمپنيوں کا زلزلہ کے متاثرين کي امداد ميں حصّہ بھي پڑ جاتا۔ مگر ايسا نہيں ہوا کيونکہ اس کميٹي کے فيصلوں سے کون کون پيسہ بنا رہا ہے يہ معلوم نہیں ہے۔ حيراني کي بات يہ ہے کہ حکومت بھي اس فيصلے پر نہيں بولي۔ پچھلي دفعہ وزيرِاعظم کو جب پتہ چلا کہ اس کميٹي ميں حکومت کا کوئي نمائيندہ شامل نہيں ہے تو اس پر غور کرنے کا فيصلہ کياگيا تھا مگر ابھي تک حکومت کا نمائيندہ اس کميٹي ميں شامل نہيں کيا گيا۔
حکومت سے التماس ہے کہ وہ پٹروليم کي قيمتوں پر نظرِثاني کرکے قوم کو اس مشکل وقت ميں ريليف دے۔ حزبِ اختلاف کو بھي چاہۓ کہ وہ اس مسلہ کو قومي اسمبلي ميں دوبارہ اٹھاۓ۔