اخبارجہاں کی تین عورتیں تین کہانیاں کی طرز پر ہم آج تین واقعات سنانے جارہے ہیں۔ تینوں واقعات ایک جیسے ہیں مگر ان کا انجام مختلف ہے۔ اب دیکھنا یہ یے کہ کونسا انجام درست ہے یعنی کس نے درست فیصلہ کیا اور کس نے غلط۔

بیلا کی دوستی نیٹ پر اپنے پڑوسی سے ہوگئی اور ایک دن اس نے باپ کو خط لکھ دیا کہ وہ اس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ باپ کی غیرت جاگی اور اس سمیت سارے گھر والوں نے لڑکی کی تجویز کی نہ صرف مخالفت کی بلکہ اسے لعن طعن بھی کی۔ والد نے گھر آنا ترک کردیا۔ مجبورا بیلا کو دوستی ختم کرنی پڑی اور اس نے ایم اے میں داخلہ لے لیا۔ اب بھی اس کا باپ اس سے ناراض ہے اور چاہتا ہے کہ جلد سے جلد بیلا کی شادی کردی جائے۔ بیلا ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی اور اس طرح یہ معاملہ درمیان میں لٹکا ہوا ہے۔

سیمی اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی۔  اس کی دوستی ایک محلے دار سے ہوگئی۔ سیمی کے پاس نہ موبائل تھا اور نہ کمپیوٹر کی سہولت ، اسلیے اس  نے لڑکے کو خط لکھنے شروع کردیے۔ کہتے ہیں عشق اور مشک زیادہ دیر نہیں چھپ سکتے۔ ایک دن سیمی کے باپ کو اپنی بیٹی کی لڑکے کیساتھ دوستی کا علم ہوگیا۔ باپ نے سیمی کو نہ صرف لعن طعن کی بلکہ پیٹا بھی۔ سیمی نے جب دیکھا کہ اس کا عشق خطرے میں پڑ گیا ہے تو اس نے ایک دن زہر کھا کر خود کشی کرلی۔ سیمی کے باپ نے اولاد کیلیے دوسری شادی بھی کی مگر آج تک وہ دوبارہ باپ نہیں بن سکا۔

زینی ایک خوشحال باپ کی بیٹی ہے اور ایم بی اے کررہی ہے۔ جب وہ کمپیوٹر سائنس میں گرئجوایشن کررہی تھی اس کی دوستی اپنی سہیلی اور کلاس فیلو کے بھائی سے ہوگئی۔ کافی دیر تک تو بات چھپی رہی مگر ایک دن اس کی خالہ نے ویلنٹائن ڈے پر ملا ہوا زینی کا تحفہ دیکھ لیا۔ یہ تحفہ دل کی شکل کا بنا ہوا ایک چھوٹا سا تکیہ تھا۔ خالہ نے زینی سے پوچھا کہ یہ تحفہ اسے کس نے دیا ہے۔ زینی بولی اس کی ایک دوست فرح نے۔ خالہ نے کہا یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ لڑکی دوسری لڑکی کو اس طرح کا تحفہ دے۔ آخرکار اس نے زینی کو منا ہی لیا کہ اس کا عشق اپنی سہیلی کے بھائی سے چل رہا ہے۔ زینی کے ماں باپ مذہبی ذہن رکھتے ہیں۔ پہلے تو انہیں یہ سن کر صدمہ ہوا اور پھر وہ بیٹی کو قائل کرنے لگے کہ وہ اس لڑکے کو چھوڑ دے۔ لڑکی کے انکار نے ماں باپ کو ادھ موا کردیا۔ والدین نے حوصلہ نہیں ہارا اور اپنی بیٹی کیلیے اس کے عاشق کے والدین سے لڑکے کا رشتہ مانگ لیا۔ کافی تگ و دو کے بعد آخر کار دونوں کی شادی ہوگئی۔

اب فیصلہ یہ کرنا ہے کہ کس لڑکی نے درست قدم اٹھایا اور کس کے والدین نے ٹھیک فیصلہ کیا؟