ٹرانسپيرينسي انٹرنيشنل ايک عالمي تنظيم ہے جس کا صدر دفتر جرمني ميں ہے اور يہ دنيا کے ملکوں ميں کرپشن کو مانيٹر کرتي ہے۔ اس آرگنائزيشن نے پاکستان کو ٢٠٠١ سے اپني لسٹ ميں شامل کيا ہوا ہے۔
آج ٹرانسپيرينسي انٹرنيشنل نے ٢٠٠٥ کي رپورٹ شائع کي ہے اور اس ميں پاکستان کا نمبر ١٤٤ اور انڈيا کا ٨٨ ہے۔ بنگلہ ديش دنيا کا کرپٹ ترين ملک قرار پايا ہے۔
جب سے پاکستان اس لسٹ ميں شامل ہوا ہے اس نے صرف اس کيٹيگري ميں ترقي کي ہے اور کرپشن کي سيڑھياں پھلانگتا ہوا ٧٩ سے ١٤٤ پر آگيا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ پانچ سال ميں کچھ اس طرح تنزلي کي منزليں طے کي ہيں۔
٢٠٠١ – ٧٩
٢٠٠٢ – ٧٧
٢٠٠٣ – ٩٢
٢٠٠٤ – ١٢٩
اور
٢٠٠٥ – ١٤٤
اس سے آپ موجودہ حکومت کي کارکردگي کا اندازہ لگا سکتے ہيں کہ اس نے کتني پاکستان کي خدمت کي ہے۔ ہميں سو فيصد اميد ہے کہ حکومت کي طرف سے اس رپورٹ کي ترديد کي جاۓ گي اور کہا جاۓ گا کہ يہ رپورٹ فراڈ ہے۔ دوسرے سارے کرپٹ ملک بھي اسي طرح کا بيان ديں گے۔
پاکستان کي فوجي جمہوريّت اگر پاکستان کي خدمت کرنا چاہتي ہے تو ملک سے کرپشن جتم کر کے دکھاۓ مگر حکومت ايسا نہيں کرے گي کيونکہ اس طرح دنيا کے امير تريں ريٹائرڈ جنرل پيدا ہونا بند ہوجائيں گے۔
کرپشن اگر ختم ہو سکتي ہے تو صرف عام لوگوں کي مدافعت سے ہي ختم ہو سکتي ہے کيونکہ حکومت کا کرپشن ختم کرنے کا کوئي ارادہ نہيں ہے۔
اس کرپشن کو ختم کرنے کيلۓ ٹرانسپيرينسی انٹرنيشنل نےمندرجہ ذيل تجاويز دي ہيں۔
١-اپنے ذرائع آمدن ميں اضافہ اور سياسي نظام کو مستحکم کيا جاۓ
٢- عام لوگوں کي بجٹ، آمدني اور اخراجات کي معلومات تک رسائي ممکن بنائي جاۓ
٣- حکومت، پرائيويٹ سيکٹر اورسول سوسائٹي کے درميان تعاون بڑھايا جاۓتاکہ اجتماعي کارکردگي بڑھے اور کرپشن کے خلاف مدافعت زيادہ ہو۔
اب آپ اندازہ لگائيں کيا يہ کام فوجي جمہوريّت کرسکتي ہے کبھي نہيں کيونکہ يہ اس کي موت کے مترادف ہے اور يہ کبھي اپنے پاؤں پر کلہاڑي نہيں مارے گي۔ ايسي حکومت کے سر پر صرف عوام ہي متحد ہو کر کلہاڑي مار سکتے ہيں۔ اب يہ کلہاڑي کب چلے گي اس کي کسي کو خبر نہيں۔