اس تصویر میں پی پی پی۔ مسلم لیگ ن، اے این پی اور دوسری متوقع حکومتی پارٹیوں کی پہلی شوآف میٹنگ میں شرکاء بینظیر کی مغفرت کی دعا مانگ رہے ہیں۔

اکثرلوگ مدارس کے طلبا کو دعا کیلیے قرآن شریف پڑھانے کیلیے بلانے کی مخالفت کرتے ہیں اور ان کی دلیل یہ ہوتی ہے کہ ہوسکتا ہے کہ قرآن خواں اپنے ہی وفات کنندگان کو ایصال ثواب پہنچا دیتے ہوں۔ اسی طرح کبھی کبھی جب مرنے پر محلہ کی عورتیں بین کررہی ہوتی ہیں تو لوگ ان پر بھی شک کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ عورتیں میت کو رونے کی بجائے اپنے دکھڑوں کی وجہ سے رو رہی ہیں۔ اسی موقع پر یہ پنجابی محاورہ بولا جاتا ہے “روندی یاراں نوں لے لے ناں بھراواں دا” Leaders praying for Benazir

اسی طرح اگر آپ اس تصویر پر غور کریں تو آپ کے ذہن میں بھی کئی طرح کے وسوسے آسکتے ہیں۔ آپ سوچ سکتے ہیں کہ دعا کیلیے ہاتھ اٹھانے والے بینظیر کیلیے نہیں بلکہ اپنے لیے دعا مانگ رہے ہوں گے۔

آئیں ہم بھی تصور کریں کہ ملک کے ان بڑے بڑے لیڈروں نے اس وقت کون کونسی دعائیں مانگی ہوں گی۔

آصف زرداری کے منہ سے تو بے اختیار یہ نکلا ہوگا “خدا بی بی کو جنت میں جگہ دے۔  اچھا ہی ہوا مرگئی وگرنہ آج  یہ ٹھاٹھ باٹھ نہ ہوتے”۔ کیونکہ اگر بینظیر زندہ رہتیں تو اب تک زرداری دبئی میں اپنے بچوں کی پرورش ہی کررہے ہوتے۔

نواز شریف صاحب دعا کرہے ہوں گے “اے خدا جس طرح مشرف نے مجھے کالے پانی بھیجا تو اسے بھی کالے پانی بھیج دے”۔

یوسف رضا گیلانی نے دعا کی ہوگی “یااللہ مجھے ایک بار وزیراعظم بنا دے میں ہرسال تیرے گھر پر سرکاری خرچ پر حاضری دیا کروں گا”۔

مخدوم امین فہیم ہاتھ اٹھا کر سوچ رہے ہوں گے “میں اچھا بھلا وزیراعظم بن رہا تھا یہ دوسرے مخدوم کا نام بیچ میں کیوں لیا جانے لگا”۔

اسفندیارولی خان دعا کررہے ہوں گے ” ایک دفعہ میں صوبہ سرحد کا وزیراعلٰی بن گیا تو صوبے کا نام ضرور بدل دوں گا” ان کے نزدیک صوبے کی ترقی کا راز صرف نام کی تبدلی میں ہی چھپا ہوا ہے۔

شہبازشریف سوچ رہے ہوں گے “بھائی کو حکومت ملے نہ ملے وہ تو پنجاب کے تخت پر بیٹھ ہی جائیں گے”۔

دونوں پارٹیوں کے شرکاء نے اجتماعی دعا بھی مانگی ہوگی۔ مسلم لیگ ن والوں کی خواہش ہوگی کہ پیپلز پارٹی کو مرکز میں حکومت سونپ کر اس کی مشکلات سے محظوظ ہوں یا پھر مرکز میں وزارتیں نہ لے کر وہ صوبے میں انہیں وزارتیں نہیں دیں۔ پی پی پی والے مسلم لیگ ن کو کوس رہے ہوں گے کہ یہ لوگ عدلیہ کی بحالی کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ چکے ہیں۔ اس شرط کے ہوتے ہوئے وہ صدر مشرف کا کس طرح ساتھ دے پائیں گے۔