جہاں انفرادي اور اجتماعي طور پر پاکستاني عوام نے زلزلہ زدگان کي دن رات امداد کي ہے وہاں کچھ خدشات بھي ابھرے ہيں۔ يہ ريليف کي کوششيں حکومت کيلۓ بہت بڑا چيلنج ہيں اور حکومت بھي وہ جو اپنے آپ کو ملک کا محافظ سمجھتي ہے۔ حکومت کو فوري طور پر مندرجہ ذيل باتوں پر دھيان دينے کي فوري ضرورت ہے۔
١۔ جن لوگوں نے چوہدري شجاعت حسين کے زلزلہ زدگان کيلۓبھيجے ہوۓ تحفوں ميں گڑبڑ کي ان کو في الفور سزا دي جاۓ۔
٢۔ حکومت نے جس طرح دہشت گردوں سے نپٹنے کيلۓ ہنگامي قانون بناۓ اور عدالتيں قائم کيں اب اسي طرح کي عدالتيں زلزلہ زدگان کے مال کو خردبرد کرنے والوں کو سزا دينے کيلۓ قائم کرے
٣۔ انسانوں کے حقوق کي تنظيم نے الزام عائد کيا ہے کہ حکومت بيروني امداد تقسيم کرنے کي بجاۓ جمع کر رہي ہے۔ اس الزام کوغلط ثابت کرنے کيلۓ اپنے ہي لوگوں کو آڈٹ کي دعوت دے
٤۔ يتيموں کي داد رسي کيلۓ فوري طور پر وسيع بنيادوں پر ادارے قائم کرے
٥۔ جو کميٹي زلزلہ زدگان کي امداد کي ديکھ بھال کيلۓ بنائي ہے اس ميںصرف وزيروں کي بجاۓ حزبِ اختلاف کو بھي نمائيندگي دے
٥۔اب تک جتني فوج استعمال ہو رہي ہے وہ تعداد ميں ناکافي ہے۔ حکومت کے پاس لاکھوں کي تعداد ميں فوج ہے اور يہ جنگ کا زمانہ بھي نہيں ہے اسلۓ ترکي کے وزيرِاعظم کے بقول اس سانحے کو جنگ کي طرح سمجھے اور فوج کا بہت بڑا حصّہ امدادي کاروائيوں کيلۓ استعمال کرے۔
٦۔ يہ شکائت عام ہے کہ جو لوگ امداد لے کر جارہےہيں ان کے ٹرک راستے ميں ہي لوٹ لۓ جاتے ہيں۔ حکومت فوج کے ذمے سارا کام لگا کر اس گھناؤنے جرم کو بھي روک سکتي ہے۔
٧۔ حکومت غير سرکاري تنظيموں کي امدادي کاروائيوں کو منظم کرے
٨۔ حکومت گلوکار ابرارالحق کے مشن کي طرز پر مکان بنانے کا پلان بناۓ اور اس کيلۓ عطيات اکٹھے کرے
يہ سارے کام تب ہي ہو سکتے ہيں جب ہماري نيّتيں صاف ہوں گي اور ہمارا مشن متاثرہ لوگوں کي بحالي کا ہوگا- اگر ہمارا مشن اپني سياسي دکان چمکانا اور اپني حکومت کو دوام دينا ہے تو پھر جو ہو رہا ہے وہي ہونا چاہۓ۔ آپ متاثرہ علاقوں کےدورے کريں اپنے فوٹو بنوائيں اور لوگوں سے چيک وصول کرتے ہوۓ ٹي وي کوريج ميں آگے آگے رہيں۔ہم غريبوں کا کيا ہے آج نہيں تو کل ہميں مرنا ہي ہے بس آپ اس دنيا ميں سدا رہيں گے۔