جس طرح دنیا کی بہت ساری ایجادات حادثاتی طور پر ہوئی ہیں یعنی  سائنسدان کبھی کبھار تحقیق کسی اور چیز پر کررہا ہوتا ہے اور ایجاد کچھ اور ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کبھی کبھار آدمی مفت میں کر کچھ اور رہا ہوتا ہے اور اس کرنے سے وہ ایک نیا کاروباری آئیڈیا اخذ کرلیتا ہے۔

اس کی روزمرہ سے سادہ سی مثال اس کرائے دار کی ہے جو پڑوسیوں کو اپنے گھر سے مالک کی اجازت کے بغیر گیس اور بجلی کے کنیکشن دیتا ہے اور مال بناتا ہے۔

 ہمارے ایک دوست نے ایک قصبے میں ایک گھر خریدا اور اسے کرائے پر دے دیا۔ کافی عرصے بعد دوست اپنے گھر کا معائنہ کرنے گیا تو اس نے دیکھا اس کے گھر سے بہت سارے گیس کے پائپ دوسرے گھروں میں گئے ہوئے ہیں۔ معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ کرائے دار نے دوسرے لوگوں کو گیس دی ہوئی ہے۔ کرائے دار نے بتایا کہ شروع میں اس کے دوست نے گیس کا کنیکشن مانگا اور دونوں گیس کا بل بانٹنے لگا۔ اس کے بعد اسے خیال آيا کہ کیوں ناں دوسرے گھروں کو گیس دی جائے اور ان سے بل میں حصہ ڈالنے کی بجائے منہ مانگی رقم وصول کی جائے۔ اسے یہ کاروبار کرتے دو سال ہو گئے ہیں اور بقول اس کے وہ دس ہزار ماہانہ کما رہا تھا۔ دوست نے اس غیرقانونی حرکت پر کرائے دار سے گھر خالی کرالیا۔

اسی طرح دو ماہ قبل ہمارا کمپیوٹر خراب ہوگیا۔ ہمیں پہلے بتایا گیا کہ اس کی پاور سپلائی بدلو، پھر مدر بورڈ،  مگر کمپیوٹر ٹھیک نہ ہوا۔ انٹرنیٹ پر ڈھونڈنے کے بعد پتہ چلا کہ کمپیوٹر کا سوئچ خراب ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔ ہم نے سوئچ بدلا تو کمپیوٹر ٹھیک ہو گیا۔ جب ہم مدر بورڈ اور پاور سپلائی واپس کرنے لگے تو معلوم ہوا کہ پاور سپلائی واپس کرنے کی میعاد ختم ہوچکی ہے اور مدر بورڈ اگر واپس کرتے ہیں تو ہمیں شپنگ اور ری سٹاکنگ فیس بھی ادا کرنا پڑتی ہے۔ اس طرح ستر ڈالر کا خریدا ہوا بورڈ چالیس ڈالر میں واپس ہوگا۔ ہمارے ذہن میں ایک دم سے خیال آيا کہ کیوں ناں مدربورڈ کو ای بے پر بیچا جائے۔ ہم نے اسے ای بے پر لگایا اور یہ سو ڈالر کا بک گیا۔ تب سے ہم مدر درجن بھر مدربورڈ  ساٹھ سے اسی ڈالر میں خرید کر ایک سو بیس ڈالر سے ایک سو چالیس ڈالر میں فروخت کرچکے ہیں۔ جب یہ مدر بورڈ مارکیٹ سے سستے ملنے بند ہوئے تب ہم نے ان کی جان چھوڑي۔ اب ہم اسی طرح کی دوسری ہاٹ آئٹم کی تلاش میں ہیں جس کو ہم ای بے پر بیچ کر منافع کما سکیں۔

ہم نے ایک دہائی قبل دوران تعلیم اپنے روم میٹس کا ٹیکس فری بھرنے کا ذمہ لیا اور دوسال تک ان کے پچھلے بھرے ہوئے ٹیکس فارم دیکھ کر مکھی پر مکھی مار کر ان کے ٹیکس فارم جمع کراتے رہے۔ پھر کمپیوٹر سافٹ ویئر نے انقلاب برپا کردیا اور انکم ٹیکس فارم بھرنا آسان ہو گیا۔ ہم نے ایچ اینڈ آر بلاک سے ایک ماہ کا کریش کورس کیا اور لوگوں کے انکم ٹيکس فارم بھرنا شروع کردیے۔  وہ دن اور آج کا دن ہم انکم ٹیکس بھرنے کا پارٹ ٹائم کام کررہے ہیں۔ اب ہمارے پاس امریکن اور کینیڈا کے انکم ٹیکس بھرنے کا پندرہ سالہ تجربہ ہے جو ہماری آمدنی میں معقول اضافے کا سبب بنا ہوا ہے۔