انڈيا میں آجکل انڈين کرکٹ لیگ ہورہی ہے  جس میں پاکستان کے شہر لاہور کے نام سے جڑی ٹيم لاہوربادشاہ حصہ لے رہی ہے۔ جب پاکستان میں سلطان راہی کی پنجابی فلموں کا طوطی بولتا تھا اس وقت ایک فلم لاہوری بادشاہ بنی تھی۔ اس وقت اس فلم نے اس نام کو مشہور کیا تھا اور آج پی سی بی سے رد کئے ہوئے کرکٹ کے کھلاڑیوں نے اس نام کو دوبارہ زندہ کیا ہے۔

مزے کی بات یہ ہےکہ انگریز کمنٹری کے دروان بادشاہ کو بیڈشاہ کہہ کر بلاتے ہیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بیڈشاہ سے ان کی  مراد صدر مشرف ہوتے ہوں ناں کہ اس ٹیم کے کھلاڑی۔ کیونکہ نئی حکمومت کے قیام کے بعد جس طرح صدرمشرف کی تذلیل ہورہی ہے اور جس طرح وہ اپنی تذلیل کرارہےہیں ان پر یہ لقب صادق آتا ہے۔

 لاہور بادشاہ نے آئی سی ایل کی دوسری تمام ٹیموں کے چھکے چھڑا دیے ہیں۔ انہوں نے اب تک ایک بھی میچ نہیں ہارا اور آج تین میں سے پہلا فائنل حیدرآباد ہیروز کیخلاف کھیلنے والے ہیں۔ یہ ٹيم ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو یا تو ریٹائر ہو چکے ہیں یا پھر قومی ٹيم میں شرکت سے محروم ہوچکے ہیں۔ اب تک عمران فرحت، عمران نظیر، حسن رضا اور اظہر محمود نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ سیمی فائنل کی فتح تو ٹيم سپرٹ کی مرہون منت تھی جس میں تمام ٹیم نے یکساں کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ہم انضمام کی کپتانی میں اس ٹيم کی شاندار کارکردگی پر بہت خوش ہیں اور لاہور بادشاہ کی ٹيم کو پاکستان کا نام روشن کرنے پر مبارکباد دیتے ہیں۔ امید ہے اپنے سابقہ ریکارڈ کو برقرار رکھتے ہوئے لاہور بادشاہ فائنل بھی جیت جائے گی اور اپنی جیبیں دولت سے بھر کر پاکستان لوٹے گی۔

 اب پتہ نہیں ان کا واپسی پر کس طرح کا استقبال ہوتا ہے کیونکہ آئی سی ایل کو پی سی بی نہیں مانتا اور اس ٹورنامنٹ میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں پر وہ  پابندی لگا چکا ہے۔ مگر ہمیں امید ہے کہ لاہوری ضرور اپنی ٹيم کو خوش آمدید کہنے ایئرپورٹ پر پہنچیں گے کیونکہ وہ لاہوری بادشاہ ہیں کوئی ایرے غیرے نہیں۔